تیونس سٹی (این این آئی)تیونس کے صدر الباجی قاید السبسی نے کہا ہے کہ عرب لیگ کے تمام ممالک کے متفقہ فیصلے سے شام کو رکنیت مل سکتی ہے، قضیہ فلسطین کے حوالے سے’’ امریکی صدی کی ڈیل‘‘ کے کسی امن منصوبے بارے کوئی علم نہیں، تیونس اورسعودی عرب درمیان
دو طرفہ تعلقات بلند ترین سطح پر ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق تیونسی صدر نے کہا کہ تیونس کی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سعودی عرب کے درمیان پائے جانے والے اختلاف رائے کی کوئی زیادہ اہمیت نہیں۔ اپوزیشن کی طرف سے سعودی عرب پر تنقید کا تیونس کے سرکاری موقف کی عکاسی نہیں۔الجزائر کے بحران کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر السبسی کا کہنا تھا کہ صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ نے اپنی قومی ذمہ داریاں ادا کیں مگر الجزائری قوم اب انہیں اقتدار نہیں دیکھنا چاہتی۔شام کے مقبوضہ وادی گولان پر اسرائیلی خود مختاری تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے پر بات کرتے ہوئے تیونسی صدر نے کہاکہ گولان چوٹیوں پر امریکی فیصلہ صرف امریکا تک محدود ہے اور دنیا کے لیے اسے تسلیم کرنا ضروری نہیں۔مسئلہ فلسطین سے متعلق بات چیت میں صدر السبسی نے کہا کہ قضیہ فلسطین کے حوالے سے امریکی صدی کی ڈیل کے کسی امن منصوبے کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ صدر السبسی نے کہا کہ اگر جلا وطن کوئی شہر واپس آنا چاہتا ہے تو اسے نہیں روکا جائے گا۔السبسی نے کہا کہ عرب لیگ میں شام کی رکنیت تمام عرب ممالک کا متفقہ فیصلہ ہے اور تمام ممالک کے اتفاق رائے سے شام کو عرب لیگ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ تیونس کی میزبانی میں ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں شام حاضر نہیں ہوگا۔ ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔