جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

بھارت میں عام انتخابات رمضان میں،ملک میں نیا تنازعہ پیدا ہو گیا

datetime 13  مارچ‬‮  2019 |

نئی دہلی (این این آئی) بھارت کے الیکشن کمیشن نے واضح کر دیا ہے کہ ملک میں انتخابات اعلان شدہ پروگرام کے مطابق ہی ہوں گے اور ان میں کسی طرح کی ترمیم نہیں کی جائے گی۔ بھارت کے چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے آئندہ عام انتخابات کو 7 مرحلوں میں منعقد کرانے کے پروگرام کا اعلان 10 مارچ کو کیا تھا۔ یہ انتخابات 11 اپریل سے شروع ہو کر 23 مئی تک چلیں گے۔

اس دوران پانچویں، چھٹے اور ساتویں مرحلے کی پولنگ بالترتیب 6 مئی، 12 مئی اور 19 مئی کو ہوگی جب قمری اعتبار سے مسلمانوں کے لیے مقدس رمضان کا مہینہ چل رہا ہو گا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ رمضان کے پورے مہینے میں انتخاب نہ کرائے جائیں، ایسا نہیں ہوسکتا چونکہ 2 جون سے پہلے نئی حکومت تشکیل ہونا ہے لہٰذا یہ ضروری تھا کہ اس سے پہلے ملک میں انتخابات مکمل کرالیے جائیں۔ البتہ کمیشن نے اس بات کا پورا پورا خیال رکھا ہے کہ پولنگ کی تاریخیں کسی جمعہ کے دن یا تہوار کے موقع پر نہ پڑیں۔ بھارت میں ہر معاملے کو مذہبی رنگ دینا اور ہر فیصلے کو مذہب کے عینک سے دیکھنا عام بات ہے۔ حالیہ برسوں میں یہ رجحان اور بھی زیادہ شدت اختیار کرگیا ہے۔ سیاسی پارٹیاں اپنا سارا حساب کتاب ہی سیاسی فائدے کو مدنظر رکھتے ہوئے کرتی ہیں۔ اس لیے جیسے ہی عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہوا، اسے بھی مذہب سے جوڑنے کی کوشش شروع ہوگئی۔ متعدد سیاسی جماعتوں اور بالخصوص مغربی بنگال میں حکمران ترنمول کانگریس اور دہلی میں حکمران عام آدمی پارٹی نے رمضان کے مہینے میں الیکشن کرانے پر سخت اعتراض کیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ رمضان میں پولنگ کی تاریخوں پر اعتراض کرنے والوں میں مسلم مذہبی رہنماؤں کے مقابلے میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی تعداد زیادہ ہے۔ عام آدمی پارٹی کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمان سنجے سنگھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے اپنے فائدے کے لیے الیکشن کمیشن کے وقار اور عظمت کو داؤ پر لگا دیا۔ تین تین مرحلوں کی پولنگ کی تاریخیں رمضان میں رکھ دیں۔ ایک طرف تو آپ لوگوں سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں آکر ووٹ ڈالنے اور اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کی اپیلیں کر

رہے ہیں لیکن اگر رمضان میں الیکشن ہوتا ہے تو مجھے بتائیے کہ مئی کی سخت دھوپ میں کون مسلمان دن بھر قطار میں کھڑا رہے گا۔’’ مغربی بنگال کے وزیر فرہاد حکیم نے مودی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہاکہ بی جے پی نہیں چاہتی کہ مسلمان اپنا ووٹ ڈالنے جائیں۔ خاص طور پر بہار، اترپردیش اور مغربی بنگال میں جہاں مسلمان ووٹروں کی اکثریت ہے۔سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اور اترپردیش کے سابق صوبائی وزیر محمد اعظم خان نے سوال اٹھایا، ‘‘الیکشن کمیشن نے ماضی میں تہواروں کو مدنظر رکھا تھا لیکن اس مرتبہ

ایسا کیوں نہیں ؟ اگر دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کا خیال رکھا جاتا ہے تو ہمارے تہوار کا بھی خیال رکھا جانا چاہیے۔ رمضان ہمارا سب سے بڑا تہوار ہے۔ بہر حال حکومت کے علاوہ سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس اور کئی دیگر سیاسی جماعتوں اور مسلم علما اور دانشوروں کا ایک بڑا طبقہ اس بحث کو غیر ضروری اور اصل موضوع سے توجہ ہٹانے کی سازش قرار دے رہا ہے۔ بیشتر مسلم رہنماؤں اور دانشوروں کا کہنا ہے کہ ایک مسلمان کے لیے ووٹ ڈالنا جمہوری اور قومی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ دینی فریضہ بھی ہے۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…