ریاض(این این آئی)سعودی عرب کے 150 طلباء ، طالبات اور آرٹسٹوں نے مکہ معظمہ کے ایک پارک کو تجریدی آرٹ کا خوبصورت نمونہ بنا کر اس کا نقشہ بدل دیا۔عرب ٹی وی کے مطابق ڈیرھ سو سعودی آرٹسٹ طلباء و طالبات نے مکہ میں زندگی کے عنوان سے ایک اپنے آرٹ کا جادو جگانے کا منفرد پروگرام شروع کیا۔انہوں نے خاکوں کی مدد سے پارک میں مختلف تصاویر اور پینٹنگز بنا کر اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا۔
جمالیاتی حسن کے دل دادہ افراد کے لیے پارک میں بنائے گئے خاکے خاص غیرمعمولی کشش رکھتے ہیں۔ تھری ڈی پرنٹنگ کی مدد سے تیار کردہ خاکے دیکھنے والوں کی نگاہوں کو خیرہ کردیتے ہیں۔ انہوں نے پارک میں مختلف خاکے تیار کرکے معنوی اقدار اور ترقی پسند آرٹ کے بہترین نمونے تخلیق کیے ہیں جنہیں ہرخاص وعام کی طرف سے غیرمعمولی طورپر سراہا گیا ہے۔اس منفرد پروگرام کی ایک رضا کار طالبہ مریم عولقی نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ صبح مکہ معظمہ کے الحسینیہ پارک میں آئیں اور دیگر رضاکاروں کے ساتھ مل کر پارک کے فرش اور وہاں پر بنائی گئی دیگر اشیاء کو مختلف رنگوں سے سجانا شروع کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ سب کچھ کرکے بہت خوشی ہوتی ہے کیونکہ اس سے میں اور دیگر رضا کار اپنے فن کے اظہار کے ساتھ شہریوں کو ایک نئے ماحول سے روش ناس کرتے ہیں۔پارک میں خاکے تیار کرنے والی احلام المالکی نے کہا کہ جیسے ہی اس پروگرام کا اعلان ہوا تو میں نے ایک لمحے کی تاخیر کے بغیر اس میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ ہم مختلف تخیلات کے اظہار پر مبنی خاکے بناتے اور پارک کی کرسیوں اور دیگر چیزوں رنگوں سے سجاتے ہیں۔ثقافتی اہمیت کے حامل اس پروگرام میں شامل اسراء المسعودی نے کہا کہ پارک میں خاکے بنانا اور دن بھر دھوپ میں کام کرنا بہت مشکل ہے مگر ہم اپنے آرٹ سے بہت خوش ہیں اس لیے ہمیں تھکاوٹ اور دھوپ کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔