قاہرہ(این این آئی)مصر نے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کی جانب سے قاہرہ پر مخالفین کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے کا الزام مسترد کردیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مصری وزارت خارجہ نے استفسار کیا کہ ترکی میں سیاسیی بنیادوں پر مخالفین سے جیلیں بھرنے والے طیب ایردوآن نے کس منہ سے مصر کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں؟۔مصری وزارت خارجہ
کے ترجمان احمد حافظ نے کہا کہ ترک صدر طیب ایردوآن کے مصر کے حوالے سے بیانات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مصری قیادت کے ساتھ بغض اور عناد رکھتے ہیں۔ دوسری جانب انہوں نے دہشت گرد تنظیم اخوان المسلمون کواپنے ہاں پناہ دے رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ مصر پرسیاسی بنیادوں پر پکڑ دھکڑ کا الزام عاید کرنے والے ترک صدر کس منہ سے یہ الزام عاید کرتے ہیں؟ کیا انہوں نے سیاسی انتقام کی پالیسی کے تحت ہزاروں بے گناہ لوگوں کو جیلوں میں قید نہیں کیا۔ ترکی میں اظہار رائے کی آزادی کی پاداش میں 175 صحافی پابند سلاسل ہیں جب کہ سیاسی بنیادوں پر 70 ہزار افراد کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ ترکی نے ظالمانہ پالیسی اپناتے ہوئے ایک لاکھ 30 ہزار سرکاری ملازمین کو ان کی نوکریوں سے فارغ کیا۔ 3 ہزار اسکول، جامعات اور دیگر تعلیمی ادارے بند کیے اور صرف دو ہفتوں کے دوران 1400 ترک شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ ترکی میں اساتذہ، صحافی، سیاست دان، دانشور، وکلاء اور سول سوسائٹی کے ارکان سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔