انقرہ(این این آئی)ترکی میں امریکا میں خود ساختہ جلاوطن عالم فتح اللہ گولن کی تحریک سے تعلق کے الزام میں مزید ایک سو دس افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپا مار کارروائیاں جاری ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انقرہ کے پبلک پراسکیوٹرنے بتایاکہ ان میں زیادہ تر فوجی ہیں۔
اور ان پر 2016ء میں صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت کے خلاف ناکام فوجی بغاوت میں حصہ لینے کا الزام ہے۔پراسیکیوٹر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ جن مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپا مار کارروائیاں کی جارہی ہیں ،ان میں برّی فوج کے 43 لیفٹیننٹ اور 50 سارجنٹ شامل ہیں۔ ان میں 67 حاضر سروس فوجی ہیں۔پراسیکیوٹر نے نو شہریوں کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ان میں آٹھ کو فتار کیا گیا ہے اور وہ اس وقت زیرِ حراست ہیں۔یہ افراد وزارت صحت میں ملازم تھے یا پھر سرکاری اسپتالوں میں کام کررہے تھے۔گذشتہ ہفتے استنبول ، انقرہ اور ازمیر میں پراسیکوٹرز نے 600 سے زیادہ افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔وہ گولن تحریک سے تعلق کے الزام میں حکام کو مطلوب ہیں اور ان سے اس حوالے سے تحقیقات کی جائے گی۔ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی اس ناکام سازش کے بعد سے گولن تحریک سے تعلق کے الزام میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور ایک لاکھ چالیس ہزار سے زیادہ سرکاری ملازمین کو برطرف یا معطل کیا جاچکا ہے۔ترکی کو ان کریک ڈاؤن کارروائیوں پر اپنے مغربی اتحادیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے کڑی تنقید کا سامنا ہے۔تاہم ترک حکام کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں میں فتح اللہ گولن کے اثرات کے خاتمے کے لیے یہ کارروائیاں ضروری ہیں۔