ہندو انتہا پسندوں نے بنگلور کی مشہور کراچی بیکر پر حملہ کردیا،بیکری 1953 سے بنگلور میں قائم تھی

23  فروری‬‮  2019

بنگلور(آن لائن) ہندو انتہا پسندوں نے پاکستان دشمنی میں تمام حدیں پار کردیں، ہندو انتہا پسندوں نے بنگلور کی مشہور کراچی بیکر پر دھاوا بول دیا۔تفصیلات کے مطابق بھارتی پاکستانی شہر کے نام سے بھی نفرت کرنے لگے ہیں، ہندو انتہا پسندوں نے 1953 سے بنگلور میں قائم کراچی بیکری پر حملہ کیا اور بیکری مالکان سے ’کراچی‘ نام ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

بھارت کے شہر بنگالورو میں کراچی بیکری کی دکان نے مشتعل ہجوم کے احتجاج کے بعد اپنے سائن بورڈ پر موجود ‘کراچی’ کے لفظ کو ڈھانپ دیا۔ بنگلور پولیس کنٹرول روم نے تصدیق کی کہ اسے اندرانگر میں کراچی بیکری پر جھگڑے سے متعلق کال موصول ہوئی تھی۔مشتعل افراد کے احتجاج کے بعد ایسی تصاویر سامنے آئیں جن میں سائن بورڈ پر ‘کراچی’ کے لفظ کو ڈھکا ہوا اور بیکری پر بھارتی پرچم دیکھا گیا۔۔۔بیکری کے اسٹاف نے وضاحت دی کہ صرف نام کراچی بیکری ہے لیکن مالکان اور بیکری میں کام کرنے والے ملازم ہندو ہیں تاہم ہندو انتہا پسندوں نے ان کی ایک نہ سنی اور کراچی نام ہٹانے کا کہتے رہے۔بیکری مالکان نے ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے حملے کے بعد کراچی بیکری کے نام سے آویزاں سائن بورڈ کے آگے بیکری آئمٹزکا اسٹیکر چسپاں کردیا جس پر ہندو انتہا پسند چلے گئے۔کراچی بیکری کی دکان کے مینیجر نے کہا کہ ‘مشتعل ہجوم تقریباً نصف گھنٹے تک دکان کے باہر موجود رہا اور اس نے نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔’انہوں نے کہا کہ ‘مشتعل افراد کا خیال تھا کہ ہمارا تعلق پاکستان سے ہے لیکن ہم یہ نام 53 سالوں سے استعمال کر رہے ہیں، بیکری کے مالک ہندو ہیں صرف نام کراچی بیکری ہے، ہم نے گروپ کو اطمینان دلانے کے لیے بھارتی پرچم بھی لگایا۔’ویب سائٹ کے مطابق ‘کراچی بیکری’ 1947 میں تقسیم ہند کے وقت بھارت ہجرت کر جانے والے خان چند رامنانی نے قائم کی تھی۔۔

واضح رہے کہ پلوامہ میں خودکش حملے کے نتیجے میں 46 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے بھارتی بربریت جاری ہے، کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ نہ تھم سکا ہے، حریت رہنما کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔دوسری جانب پاکستانی فن کاروں کے بھارت میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی ہے کہ جبکہ بھارت میں موجود کشمیری طلباء4 پر بھی ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔حیدر آباد سے تعلق رکھنے والی اس کمپنی کی بنگالورو میں موجود دیگر دکانوں کو بھی 17 فروری سے دھمکی آمیز کالیں وصول ہو رہی ہیں، جن میں ان سے بیکری کا نام تبدیل کرنے یا کاروبار بند کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…