نئی دہلی(آن لائن)انڈیا میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد بھی وہ اپنی تشہیری مہم میں مگن تھے۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سورجیوالا نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد وزیراعظم نے قومی سوگ کا اعلان اس لیے نہیں کیا کیونکہ انھیں اپنی حکومت کے مختلف منصوبوں کا افتتاح منسوخ کرنا پڑتا۔
مودی نے صحیح وقت پر مزمتی بیان بھی نہیں دیا تھا کیونکہ اس وقت وہ جم کاربٹ نشینل پارک میں ایک دستاویزی فلم کی شوٹنگ کر رہے تھے۔’ملک فوجیوں کے ٹکڑے چن رہا تھا اور ہمارے وزیر اعظم اپنے نعرے لگوا رہے تھے۔‘کانگریس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’کیا دنیا میں کوئی ایسی نکمی اور ناکارہ حکومت بھی ہے جس کے وزیر اعظم فوجیوں کی ہلاکت کے بعد فلم کی شوٹنگ کرتے رہیں؟ چائے،ناشتہ اڑاتے رہیں، اپنے نعرے لگواتے رہیں، ووٹ لینے کے لیے فوجیوں کے کفن کے ساتھ تصویریں اور سیلفیاں لیتے رہیں؟ کیا یہی ہے بی جے پی کی قوم پرستی؟ کیا یہی ہے مودی حکومت کی اصلیت؟’سورجیوالا نے کہا کہ پلوامہ حملے کے حوالے سے مودی سرکار نہ کوئی سیاسی جواب دے رہی ہے اور نہ ہی اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے۔ ’آج ملک گہرے صدمے سے گزر رہا ہے۔ شہیدوں کی یادوں میں ڈوبا ہوا ہے۔ لیکن مودی جی دو دن کی غیر ملکی یاترا پر سیر سپاٹے کے لیے جنوبی کوریا پہنچ گئے ہیں۔‘کانگریس پارٹی نے پلوامہ حملے کے بارے میں مودی سے پانچ سوالات کے جواب مانگے ہیں۔ ان میں یہ سوال بھی شامل ہے کہ مودی سرکار نے پلوامہ حملے سے 48 گھنٹے پہلے منظرِ عام پر آنے والے دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے دھمکی آمیز ویڈیو بیان کو کیسے نظر انداز کیا؟کانگریس نے حکومت سے یہ بھی جاننا چاہا ہے کہ مقامی دہشت گردوں کو سینکڑوں کلوگرام آر ڈی ایکس دھماکہ خیز مواد، ایم فور کاربائن رائفلیں اور راکٹ لانچرز کہاں سے ملے؟کانگریس کے ترجمان نے بی جے پی کیسخت گیر قوم پرستی کی پالیسی پر طنز کرتے ہوئے کہا ’مودی حکومت کے 56 مہینے کے دوران صرف (انڈیا کے زیرِ انتظام) جموں اور کشمیر میں ہمارے 488 جوان شہید ہوئے۔ مودی جی، ایسا کیوں؟‘انھوں نے سوال کیا کہ حکومت بین اقوامی سرحد اور ایل او سی پر 5595 بار گولہ باری روکنے اور سرحد کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں ناکام کیوں رہی؟