واشنگٹن(این این آئی)امریکی محکمہ دفاع کے بعض عہدے داروں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ شام میں داعش شکست سے دوچار نہیں ہوئے بلکہ وہ وقت گزاری کے لیے زیر زمین چلے گئے ہیں اور وہ جنگ زدہ ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے منتظر ہیں۔
اس کے بعد وہ دوبار ہ حملے کرسکتے ہیں۔امریکی ٹی وی کے مطابق عسکری حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ داعش نے ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت یہ علاقے خالی کیے ہیں۔ وہ امریکی فوجیوں کی وطن واپسی کے بعد شام میں چھ ماہ سے ایک سال کے عرصے میں دوبارہ منظم ہوسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ داعش میں بہت منظم جنگجو ہیں اور وہ شام میں دوبارہ سر اٹھا سکتے ہیں۔امریکی حکام نے کہا کہ داعش اپنے زیر قبضہ 99.5 فی صد علاقوں کو کھو بیٹھے ہیں اور اس وقت شام کی وادیِ فرات میں 10 مربع کلومیٹر سے بھی کم علاقہ ان کے زیر قبضہ رہ گیا ہے۔امریکا کے محکمہ دفاع کے بعض عہدے داروں کا کہنا تھا کہ داعش کے بہت سے جنگجو شام کے شمال اور مغرب میں حکومت کی عمل داری سے باہر علاقوں کی جانب چلے گئے ہیں۔وہ دوبارہ منظم ہونے تک وہاں چھپے رہ سکتے ہیں۔امریکی حکام کا کہنا تھا کہ شام میں اس وقت داعش کے قریباً دو ہزار جنگجو موجود ہیں اور وہ راہِ فرار اختیار کررہے ہیں مگر اس کے باوجود وہ حملوں اور جوابی حملوں کو منظم کرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔