پیر‬‮ ، 16 جون‬‮ 2025 

امریکہ طالبان مذاکرات میں بڑا بریک تھرو،افغانستان میں انتخابات افغان حکومت کے بجائے اقوام متحدہ کے زیر نگرانی کرانے کی تیاریاں

datetime 4  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٰ اسلام آباد (آن لائن) امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور آئندہ ماہ دوحا میں ہونے کی توقع ہے۔ آئندہ مرحلے میں افغانستان میں دو عشروں سے جاری جنگ کے خاتمے کی تجاویز پر مزید اور تفصیلی غور ہوگا جب کہ افغانستان میں انتخابات افغان حکومت کے بجائے اقوام متحدہ کے زیر نگرانی کرانے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔گذشتہ ماہ قطر میں ہونے والے مذاکرات میں افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے جہاں امید پیدا ہوئی وہاں اندیشوں نے بھی جنم لیا۔

دوحا میں 6 روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے حوالے سے امریکا اور طالبان دونوں فریقین نے ’ پیش رفت‘ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ان مذاکرات کی بنیاد دو مرکزی نکات پر تھی پہلا امریکی افواج کے انخلا کی ٹائم لائن اور دوسرا یہ کہ مغرب اور دیگر ممالک کے خلاف دہشت گرد گروپ افغان سرزمین دوبارہ استعمال نہ کرسکیں تاہم باخبر حکام کے مطابق مذاکرات میں فریقین کے درمیان امن معاہدے طے پاجانے کی صورت میں افغانستان میں اگلے انتخابات اقوام متحدہ کے تحت کرائے جانے کی تجویز بھی زیرغور رہی۔ پاکستان بھی بند دروازے کے پیچھے ہونے والے مذاکرات کا حصہ تھا جس کی کوششوں سے دیرینہ دشمن مذاکرات کی میز پر بیٹھے تھے۔مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت سے واقف ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ مذاکرات میں امن معاہدے کے تمام پہلوؤں پر مشتمل ایک ’وسیع تر فریم ورک‘ زیربحث رہا۔واضح رہے کہ طالبان اب تک امن معاہدے کے لیے جاری کوششوں میں افغان حکومت کے ساتھ بیٹھنے سے انکاری رہے ہیں تاہم حکام کے مطابق اگلے مرحلے میں طالبان اور افغان حکومت سمیت تمام گروپ عشروں کی خونریزی کے بعد اپنے ملک کا مستقبل طے کرنے کے لیے سرجوڑ کر بیٹھ سکتے ہیں۔دریں اثنا مذاکرات میں جس انداز سے پیش رفت ہوئی ہے اس سے افغان صدر اشرف غنی بظاہر پریشان نظر آتے ہیں۔ ان کی انتظامیہ کو اس وقت سائیڈلائن کردیا گیا جب کہ وہ رواں برس جولائی میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد مزید پانچ سال کے لیے

منصب صدارت سنبھالنے کے متمنی ہیں تاہم مشاہدہ کاروں کو یقین ہے کہ صدارتی انتخابات کا مستقبل جاری امن مذاکرات سے وابستہ ہے۔طالبان کے تحفظات دور کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور دوسرے عالمی اداروں کی نگرانی میں انتخابات کروانے کی تجویز دی گئی تھی۔ طالبان پر اثر رکھنے والے ممالک ان پر انتخابی عمل کا حصہ بننے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے ہیں تاہم طالبان کی جانب سے انھیں واضح اشارے نہیں ملے۔مذاکراتی عمل میں طالبان کی نمائندگی کرنے والے شیرعباس ستنکزئی نے اس بات پر زور دیا کہ طالبان، افغان حکومت کو تسلیم نہیں کرتے اور توقع رکھتے ہیں کہ امن معاہدے کے بعد افغان فوج کو تحلیل کردیا جائے۔۔



کالم



شیان میں آخری دن


شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…