جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

امریکہ طالبان مذاکرات میں بڑا بریک تھرو،افغانستان میں انتخابات افغان حکومت کے بجائے اقوام متحدہ کے زیر نگرانی کرانے کی تیاریاں

datetime 4  فروری‬‮  2019 |

ٰ اسلام آباد (آن لائن) امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور آئندہ ماہ دوحا میں ہونے کی توقع ہے۔ آئندہ مرحلے میں افغانستان میں دو عشروں سے جاری جنگ کے خاتمے کی تجاویز پر مزید اور تفصیلی غور ہوگا جب کہ افغانستان میں انتخابات افغان حکومت کے بجائے اقوام متحدہ کے زیر نگرانی کرانے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔گذشتہ ماہ قطر میں ہونے والے مذاکرات میں افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے جہاں امید پیدا ہوئی وہاں اندیشوں نے بھی جنم لیا۔

دوحا میں 6 روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے حوالے سے امریکا اور طالبان دونوں فریقین نے ’ پیش رفت‘ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ان مذاکرات کی بنیاد دو مرکزی نکات پر تھی پہلا امریکی افواج کے انخلا کی ٹائم لائن اور دوسرا یہ کہ مغرب اور دیگر ممالک کے خلاف دہشت گرد گروپ افغان سرزمین دوبارہ استعمال نہ کرسکیں تاہم باخبر حکام کے مطابق مذاکرات میں فریقین کے درمیان امن معاہدے طے پاجانے کی صورت میں افغانستان میں اگلے انتخابات اقوام متحدہ کے تحت کرائے جانے کی تجویز بھی زیرغور رہی۔ پاکستان بھی بند دروازے کے پیچھے ہونے والے مذاکرات کا حصہ تھا جس کی کوششوں سے دیرینہ دشمن مذاکرات کی میز پر بیٹھے تھے۔مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت سے واقف ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ مذاکرات میں امن معاہدے کے تمام پہلوؤں پر مشتمل ایک ’وسیع تر فریم ورک‘ زیربحث رہا۔واضح رہے کہ طالبان اب تک امن معاہدے کے لیے جاری کوششوں میں افغان حکومت کے ساتھ بیٹھنے سے انکاری رہے ہیں تاہم حکام کے مطابق اگلے مرحلے میں طالبان اور افغان حکومت سمیت تمام گروپ عشروں کی خونریزی کے بعد اپنے ملک کا مستقبل طے کرنے کے لیے سرجوڑ کر بیٹھ سکتے ہیں۔دریں اثنا مذاکرات میں جس انداز سے پیش رفت ہوئی ہے اس سے افغان صدر اشرف غنی بظاہر پریشان نظر آتے ہیں۔ ان کی انتظامیہ کو اس وقت سائیڈلائن کردیا گیا جب کہ وہ رواں برس جولائی میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد مزید پانچ سال کے لیے

منصب صدارت سنبھالنے کے متمنی ہیں تاہم مشاہدہ کاروں کو یقین ہے کہ صدارتی انتخابات کا مستقبل جاری امن مذاکرات سے وابستہ ہے۔طالبان کے تحفظات دور کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور دوسرے عالمی اداروں کی نگرانی میں انتخابات کروانے کی تجویز دی گئی تھی۔ طالبان پر اثر رکھنے والے ممالک ان پر انتخابی عمل کا حصہ بننے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے ہیں تاہم طالبان کی جانب سے انھیں واضح اشارے نہیں ملے۔مذاکراتی عمل میں طالبان کی نمائندگی کرنے والے شیرعباس ستنکزئی نے اس بات پر زور دیا کہ طالبان، افغان حکومت کو تسلیم نہیں کرتے اور توقع رکھتے ہیں کہ امن معاہدے کے بعد افغان فوج کو تحلیل کردیا جائے۔۔



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…