واشنگٹن(آئی این پی)افغانستان کے سابق اعلی امریکی کمانڈر کا کہنا ہے کہ 14 ہزار امریکی فوجیوں میں سے آدھی تعداد کو واپس بلانے کے فیصلے سے طالبان کو 17 سالہ جنگ کے بعد ہونے والے امن معاہدے میں فائدہ پہنچے گا۔پیر کو امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنرل (ر) اسٹین لے مک کرسٹل کا کہنا ہے کہ امریکا نے بنیادی طور پر ہمارے پاس موجود سب سے بڑا فائدہ اٹھانے والا نقطہ کھودیا ہے۔
ان کی یہ رائے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پینٹاگون کو آئندہ 6 ماہ میں ہزاروں امریکی فوج واپس بلانے کے لیے منصوبہ تیار کرنے کے احکامات کے پیش نظر سامنے آیا۔دفاعی سیکریٹری جم میٹس نے اپنے استعفے میں بھی ان احکامات کا ذکر کیا تھا۔واضح رہے کہ آج جم میٹس کا اپنے عہدے پر آخری دن ہے۔امریکا اور نیٹو نے اپنے کمبیٹ مشن کے اختتام کا اعلان 2014 میں کیا تھا تاہم ان کے فوجی اہلکار اس کے بعد بھی وہاں موجود رہے جنہوں نے داعش اور طالبان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں اور افغان فوج کو ٹریننگ دی۔اے بی سی نیوز کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ طالبان کو بتادیں کہ ہم اس تاریخ کو جارہے ہیں، یا اپنی فوج کم کر رہے ہیں یا ہماری قوت کم ہوگی تو انہیں یہ معاہدہ ختم کرنے کا موقع ملے گا۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں فکر ہے کہ اس فیصلے سے افغان عوام کا امریکا اور اس کے اتحادیوں پر اعتبار بھی ختم ہوجائے گا۔ایک سال تک امریکا اور نیٹو افواج کی قیادت کرنے والے مک کرسٹل کا کہنا تھا کہ ہم نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ میں شمولیت اختیار کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ وہ سچ بولتے ہیں۔