قاہرہ(آئی این پی)مصری وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ قبطی مسیحیوں پر حملہ آور 19دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے، مطلوبہ دہشتگرد مینہ کے صحرا میں پناہ لئے ہوئے تھے خفیہ معلومات پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا، وزارت داخلہ نے لاشوں اور ٹینٹ کی تصاویر بھی جاری کر دیں۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مصر کی وزارت داخلہ نے
قبطی مسیحیوں کی بس پر حملے میں ملوث 19 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کردیا۔واضح رہے کہ مصرکے جنوبی شہر منیہ میں سینیٹ سیموئل کی عبادت گاہ کے باہر بس میں سوار قبطی مسیحیوں پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں 7 قبطی ہلاک اور بچوں سمیت 7 افراد زخمی ہو گئے تھے۔بی بی سی میں شائع رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے بتایا گیا کہ مینہ کے صحرا میں مطلوب دہشت گرد عناصر پناہ لیے ہوئے تھے اور خفیہ اطلاع ملنے پر پولیس نے کارروائی کی۔وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پولیس سے مقابلے میں 19 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔واضح رہے کہ قبطی مسیح افراد پر حملے کی ذمہ داری عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی لیکن اس ضمن میں ان کی جانب سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔دوسری جانب وزارت داخلہ کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ پولیس اور دہشت گردوں کے مابین مقابلہ کس وقت ہوا۔اس ضمن میں وزارت داخلہ نے لاشوں اور ٹینٹ کی تصویریں بھی شائع کی جس کے بارے میں کہا گیا کہ دہشت گردوں نے مذکورہ ٹینٹ میں پناہ لی ہوئی تھی۔عارضی ٹینٹ کی ایک تصویر میں بندق، رائفلز اور داعش کا لیٹرلیچر دیکھا جا سکتا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ برس 29 دسمبر کو اسی چرچ کے پاس مسلح شخص کی فائرنگ سے 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔حملہ آور نے ایک اسٹور میں فائرنگ کرکے 2 افراد کو ہلاک کیا، جس کے بعد وہ چرچ میں داخل ہوا جہاں اس کی فائرنگ سے پولیس افسر سمیت 7 افراد ہلاک ہوئے تھے۔واضح رہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش کے مقامی گروپ طرف سے گزشتہ 2 برس کے دوران فائرنگ اور گرجا گھروں پر حملوں سے متعدد مسیحیوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔جمعہ کو پیش آنے والا فائرنگ کا واقعہ قبطی مسیحیوں کے کرسمس کے تہوار سے قبل پیش آیا، جو 7 جنوری کو منایا جاتا ہے۔