جمعہ‬‮ ، 21 فروری‬‮ 2025 

1973میں سائنسدان کی ذہانت کی وجہ سے مصر اور اسرائیل میں جنگ شروع ہوگئی تھی ،چونکا دینے والے انکشافات

datetime 18  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

قاہرہ (این این آئی) 1973 میں اسرائیل اور مصر کے درمیان ہونے والی جنگ کا محرک ایک مصری سائنسدان ڈاکٹر محمود یوسف سعادہ تھے۔ اگر وہ نہ ہوتے تو شاید مصر اور اسرائیل کے درمیان جنگ بھی نہ ہوتی۔یہ حیران کن انکشاف مصری سائنسدان ڈاکٹر محمود یوسف سعادہ کی صاحب زادی ڈاکٹر سعاد محمود سعادہ نے عرب ٹی وی سے انٹرویومیں کیا،انہوں نے بتایا کہ 1973ء میں جب صدر انور سادات صہیونی ریاست کو سبق سکھانے کا فیصلہ کرچکے تو

اچانک انہیں عسکری قیادت کی طرف سے بتایا گیا کہ مصر کے دفاع کے لیے استعمال ہونے والے میزائلوں کے لیے مختص ایندھن زاید المیعاد ہوچکا ہے جسے دوبارہ استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ چونکہ 1972ء میں مصری صدر انور سادات نے ایک جنونی فیصلے کے تحت سوویت یونین کے ساتھ بھی تعلقات بگاڑ لیے تھے۔ اس لیے سوویت یونین کی جانب سے میزائلوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کی سپلائی بند ہوگئی تھی۔ جب صدر انور سادات کو بتایا گیا کہ میزائلوں کو چالو کرنے کے لیے ایندھن موجود نہیں تو وہ بہت پریشان ہوئے اور قریب تھا کہ جنگ ٹل جاتی، مگر ایک 35 سالہ سائنسدان محمود یوسف سعادہ نے مصری حکومت اور فوج کی مدد کی ناکارہ ہونے والے ایندھن کو دوبارہ کارامد بنایا اور ساتھ ہی خام تیل سے میزایلوں کے لیے ایندھن تیار کیا گیا۔جون 1973ء میں مصری حکومت نے فوج سے اسرائیل پر چڑھائی کے لیے مشورہ کیا۔ ماہرین سر جوڑ کر بیٹھے کہ آیا میزائلوں کو درکار ایندھن کی کمی کیسے پوری کی جائے؟۔ انہیں بتایا گیا کہ یہ مسئلہ ایک 35 سالہ سائنسدان محمود یوسف سعادہ حل کرسکتے ہیں۔ چنانچہ صدر کی طرف سے انہیں خصوصی گاڑی بھجوا کرمنگوایا۔ انہوں نے اپنی غیرمعمولی ذہانت کے ذریعے چند منٹ کے اندر اندر مسئلے کا حل بتا دیا۔ اس طرح صدر سادات اور مصری فوج کو درپیش ایک بڑی پریشانی کا حل نکل آیا۔ماہر آثار قدیمہ اور

ڈاکٹر محمود یوسف سعادہ کی صاحبزادی ڈاکٹرسعاد محمود سعادہ نے بتایا کہ میرے والد نے مصر کی مسلح افواج کے ساتھ مل کر میزائلوں کو درپیش ایندھن کی کمی کا آسان حل نکال لیا۔ انہوں نے استعمال شدہ ایندھن کو دوبارہ استعمال کے قابل بنایا اس کے علاہ خام تیل سے بھی بھاری مقدار میں ایندھن تیار کیا گیا۔ اس طرح مصر کو درپیش ایندھن کی کمی دور ہوگئی اور مصر نے یوسف سعادہ کی وجہ سے اسرائیل کے خلاف جنگ لڑی اور اس میں فتح بھی حاصل کی تھی۔ڈاکٹر سعاد نے بتایا کہ

اس کے والد پہلے کیمیائی صنعت کے شعبے سے وابستہ تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ الٹراساؤنڈ پر بھی کام کرتے۔ انہوں نے مصری حکام کو درپیش ایک اور مسئلے کا بھی حل نکالا۔ مصری محکمہ زراعت کو کھیتوں میں حشرات الارض اور چوہوں کے عذاب کا سامنا تھا جو فصلیں تباہ برباد کردیتے۔ کسانوں اور حکومت کے پاس ان سے نجات کا کوئی جادوئی حل نہ تھا۔ ڈاکٹرمحمود یوسف سعادہ نیاس مسئلے کا بھی حل نکالا۔ انہوں نے الٹراؤ ساؤنڈ لہروں کی مدد سے چوہوں کا خاتمہ کیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بخارا کا آدھا چاند


رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…