اتوار‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

1973میں سائنسدان کی ذہانت کی وجہ سے مصر اور اسرائیل میں جنگ شروع ہوگئی تھی ،چونکا دینے والے انکشافات

datetime 18  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

قاہرہ (این این آئی) 1973 میں اسرائیل اور مصر کے درمیان ہونے والی جنگ کا محرک ایک مصری سائنسدان ڈاکٹر محمود یوسف سعادہ تھے۔ اگر وہ نہ ہوتے تو شاید مصر اور اسرائیل کے درمیان جنگ بھی نہ ہوتی۔یہ حیران کن انکشاف مصری سائنسدان ڈاکٹر محمود یوسف سعادہ کی صاحب زادی ڈاکٹر سعاد محمود سعادہ نے عرب ٹی وی سے انٹرویومیں کیا،انہوں نے بتایا کہ 1973ء میں جب صدر انور سادات صہیونی ریاست کو سبق سکھانے کا فیصلہ کرچکے تو

اچانک انہیں عسکری قیادت کی طرف سے بتایا گیا کہ مصر کے دفاع کے لیے استعمال ہونے والے میزائلوں کے لیے مختص ایندھن زاید المیعاد ہوچکا ہے جسے دوبارہ استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ چونکہ 1972ء میں مصری صدر انور سادات نے ایک جنونی فیصلے کے تحت سوویت یونین کے ساتھ بھی تعلقات بگاڑ لیے تھے۔ اس لیے سوویت یونین کی جانب سے میزائلوں میں استعمال ہونے والے ایندھن کی سپلائی بند ہوگئی تھی۔ جب صدر انور سادات کو بتایا گیا کہ میزائلوں کو چالو کرنے کے لیے ایندھن موجود نہیں تو وہ بہت پریشان ہوئے اور قریب تھا کہ جنگ ٹل جاتی، مگر ایک 35 سالہ سائنسدان محمود یوسف سعادہ نے مصری حکومت اور فوج کی مدد کی ناکارہ ہونے والے ایندھن کو دوبارہ کارامد بنایا اور ساتھ ہی خام تیل سے میزایلوں کے لیے ایندھن تیار کیا گیا۔جون 1973ء میں مصری حکومت نے فوج سے اسرائیل پر چڑھائی کے لیے مشورہ کیا۔ ماہرین سر جوڑ کر بیٹھے کہ آیا میزائلوں کو درکار ایندھن کی کمی کیسے پوری کی جائے؟۔ انہیں بتایا گیا کہ یہ مسئلہ ایک 35 سالہ سائنسدان محمود یوسف سعادہ حل کرسکتے ہیں۔ چنانچہ صدر کی طرف سے انہیں خصوصی گاڑی بھجوا کرمنگوایا۔ انہوں نے اپنی غیرمعمولی ذہانت کے ذریعے چند منٹ کے اندر اندر مسئلے کا حل بتا دیا۔ اس طرح صدر سادات اور مصری فوج کو درپیش ایک بڑی پریشانی کا حل نکل آیا۔ماہر آثار قدیمہ اور

ڈاکٹر محمود یوسف سعادہ کی صاحبزادی ڈاکٹرسعاد محمود سعادہ نے بتایا کہ میرے والد نے مصر کی مسلح افواج کے ساتھ مل کر میزائلوں کو درپیش ایندھن کی کمی کا آسان حل نکال لیا۔ انہوں نے استعمال شدہ ایندھن کو دوبارہ استعمال کے قابل بنایا اس کے علاہ خام تیل سے بھی بھاری مقدار میں ایندھن تیار کیا گیا۔ اس طرح مصر کو درپیش ایندھن کی کمی دور ہوگئی اور مصر نے یوسف سعادہ کی وجہ سے اسرائیل کے خلاف جنگ لڑی اور اس میں فتح بھی حاصل کی تھی۔ڈاکٹر سعاد نے بتایا کہ

اس کے والد پہلے کیمیائی صنعت کے شعبے سے وابستہ تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ الٹراساؤنڈ پر بھی کام کرتے۔ انہوں نے مصری حکام کو درپیش ایک اور مسئلے کا بھی حل نکالا۔ مصری محکمہ زراعت کو کھیتوں میں حشرات الارض اور چوہوں کے عذاب کا سامنا تھا جو فصلیں تباہ برباد کردیتے۔ کسانوں اور حکومت کے پاس ان سے نجات کا کوئی جادوئی حل نہ تھا۔ ڈاکٹرمحمود یوسف سعادہ نیاس مسئلے کا بھی حل نکالا۔ انہوں نے الٹراؤ ساؤنڈ لہروں کی مدد سے چوہوں کا خاتمہ کیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…