واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)امریکہ نے کہا ہے کہ وہ روس کو ماسکو کے لیے امریکہ کے سابق سفیر مائیکل مک فال سے پوچھ گچھ کی اجازت نہیں دے گا۔ مک فال روسی صدر ولادی میر پوٹن کے شدید ناقد ہیں۔امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے امریکی ٹی وی کو بتایاکہ مائک فال سے تفتیش اور تحقیقات کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہیلسنکی میں صدر ٹرمپ اور پوٹن
کی ملاقات میں روسی صدر نے کئی چیزوں سے متعلق ایک تجویز پیش کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ انکوائری کے حوالے سے صدر پوٹن نے اپنی تجاویز ، اور تبصرے صدر ٹرمپ کے ساتھ شیئر کیے۔پومپیو کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ بڑی واضح سوچ رکھتے ہیں اور یہ نہیں ہوگا کہ امریکی عہدے دار روس کے حوالے کیے جائیں اور روسی عہدے دار ان سے پوچھ گچھ کریں ۔روسی رہنما کی جانب سے یہ تجویز پیش کی گئی کہ امریکی خصوصی قونصل رابرٹ ملر کے تفتیش کار ماسکو جائیں اور روسی فوج کی خفیہ ایجنسی کے ان 12 عہدے داروں سے تحقیقات کریں جن پر 2016 کے امریکی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر ہیک کرنے اور انتخابات پر اثر انداز ہونے کا الزام ہے۔ اس کے بدلے میں روس مک فال، اور ایک امریکی نڑاد برطانوی بزنس مین بل براڈر ، سے جنہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے روس پر پابندیوں کے لیے امریکی قانون سازی میں مدد کی تھی، پوچھ گچھ کی اجازت دی جائے۔مک فال سن 2012 سے 2014 تک ماسکو میں امریکہ کے سفیر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ وائٹ ہاؤس ریکارڈ کو درست رکھے گا اور پوٹن کی اس مضحکہ خیز درخواست کی مذمت کرے گا۔امریکہ اور روس کے درمیان ملزمان کی سپرد گی کی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے اور یہ توقع بھی نہیں ہے کہ روسی انٹیلی جنیس کے 12 افسروں کو تفتیش کے لیے امریکہ کے حوالے کیا جائے گا۔دونوں ملکوں کے عہدے داروں سے پوچھ گچھ اور تفتیش کرنے سے متعلق اس گڑبڑ اور بوکھلاہٹ کی وجہ یہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ روسی صدر پوٹن نے انہیں یہ ناقابل یقین پیش کش کی تھی۔اپنے انٹرویو میں وزیر خارجہ پومپیو نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ایسی کسی تفتیش کی اجازت نہیں دی جائے گی۔