تہران (نیوز ڈیسک) ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو اپنا تیل فروخت کرنے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں ہو گا اور اس کے ساتھ ان ممکنہ ممالک کو تنبیہ کی جو ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد تیل کی بین الاقوامی منڈی میں اس کے حصے کی جگہ لینا چاہیں گے۔بر طا نو ی میڈ یا کے مطا بق اتوار کو ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے کہا کہ اس جنگ میں جو بھی ملک یہ چاہتا ہے کہ تیل کی منڈی میں ایران کی جگہ لے لے،
وہ ایرانی عوام اور بین الاقوامی برادری سے دغا بازی کرے گا اور یقیناًوہ اس دغا بازی کی قیمت بھی ادا کرے گا۔ قومی صعنت اور کان کنی کے دن کے موقع پر تقریب سے خطاب میں نائب صدر اسحاق جہانگیری نے یہ بیان دیا جسے ایرانی ٹی وی چینل آئی آر آئی این این پر براہ راست نشر کیا گیا۔نائب صدر اسحاق جہانگیر نے کہا کہ امریکہ تیل کے علاوہ اس کی دیگر برآمدات اور کرنسی کی ترسیل کو متاثر کرنا چاہتا ہے اور اس ساتھ کہا کہ بعض علاقائی ممالک ایران میں غیر ملکی کرنسی کے قلت کے معاملے کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ‘میں نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے درخواست کی ہے کہ وہ تیل کی پیداوار 20 لاکھ بیرل یومیہ کر دیں اور انھوں نے ہامی بھر لی!’صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ یہ قدم اس لیے اٹھایا گیا ہے کیونکہ ایران اور وینیزویلا میں شورش اور فساد جاری ہے۔’یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا جس کے بارے میں خیال ہے کہ اس کی وجہ وہ ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کا امریکی منصوبہ ہے۔تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک نے بڑھتی ہوئی قیمتوں کے تناظر میں پیداوار بڑھانے کے لیے ہامی بھری تھی لیکن اس کے باوجود قیمتوں میں کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔سعودی خبر رساں ادارے کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ امریکی صدر اور سعودی بادشاہ کے مابین گفتگو ہوئی ہے لیکن اس کے بارے میں زیادہ تفیصلات بیان نہیں کی گئیں اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ سعودی حکمران نے تیل کی پیداوار بڑھانے کی منظوری دی ہے یا نہیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب دنیا بھر میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والا ملک ہے اور اس سال مئی میں تقریبا ایک کروڑ بیرل تیل ان کی روزانہ کی پیداوار تھی۔لیکن امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مطابق سعودی عرب شاید امریکی صدر کی درخواست ماننے کے لیے راضی نہ ہوں۔ایک سعودی عہدے دار نے اخبار کو بتایا کہ ‘سعودی عرب ایک کروڑ بیرل تیل یومیہ سے زیادہ پیداوار کرنا نہیں پسند کرتا اور اس کے ایسے کوئی امکانات نظر نہیں آ رہے۔ پیداوار بڑھانا کافی مہنگا ثابت ہو سکتا ہے۔’اس سے قبل ماضی میں صدر ٹرمپ اوپیک کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔