قاہرہ (انٹرنیشنل ڈیسک)مصرکے صدرعبدالفتاح السیسی نے 30 جون 2013ء کو منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے اور اقتدار فوج کی نگرانی میں قائم حکومت کے حوالے کرنے کے اقدام کا بھرپور دفاع کیا ہے۔ 30 جون کے اقدام نے خطے کا نقشہ بدل کررکھ دیا اور انتہا پسندی اور دہشت گردی کو بدترین شکست سے دوچار کیا گیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق 30 جون 2013ء کے مصری فوجی انقلاب کی پانچویں سالگرہ پر خطاب کرتے ہوئے صدر السیسی نے کہا ۔
قوم کی پکار اور دنیا کی جانب سے مصری قوم کے فیصلے کی تائید کے نتیجے میں پورے خطے کا نقشہ ہی بدل گیا۔ دہشت گردی کا قلع قمع کردیا گیا اور برائی کی قوتوں کو شکست سیدوچار کیا گیا۔ امن ترقی، خیر اور سلامتی کا بول بالا ہوا۔اْنہوں نے کہا کہ مصر کے لاکھوں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ وہ سازشیوں اور خائنوں کو برداشت نہیں کریں گے۔ عوام ملک کی زمام کار صرف ان لوگوں کے ہاتھ میں دیکھنا چاہتے ہیں جو صرف وطن عزیز کے ساتھ وفاداری کرتے اور اپنے قول و فعل سے مصری کے لیے کام کرتے ہیں۔صدر السیسی نے کہا کہ آج کا دن اس بات کا گواہ ہے کہ تیس جون دو ہزار تیرہ کا اقدام دہشت گردی اور انتہا پسندی کی شکست کا سبب بنا۔ آج پورے خطے کا نقشہ بدل چکا ہے۔ سنہ 2011ء کے بعد ایران کو کئی آندھیوں کا سامناکرنا پڑا۔ ملک تین بڑے بحرانوں کا شکار ہوگیا۔ مصر امن مفقود، سیاسی عدم استحکام، دہشت گردی اور مسلح انتہا پسندی کے ساتھ اقتصادی بدحالی کا شکار ہوگیا تھا۔ 30 جون کے بعد ان تمام بحرانوں اور چیلنجز پر قابو پالیا گیا ہے۔ آج سیکیورٹی ادارے، پارلیمنٹ، انتظامیہ اور عدلیہ سب مل کر سیسہ پلائی دیوار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔صدر عبدالفتاح السیسی نے مزید کہا کہ مصری قوم، پولیس اور مسلح افواج نے دہشتی گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ بیرون ملک سے غیرمعمولی سیاسی، مالی اور ابلاغی مدد حاصل کرنے والی دہشت گرد جماعتوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2013ء میں مصر میں کرنسی کے محفوظ ذخائر 15 ارب ڈالر تھے اور اس وقت اقتصادی شرح نمو صرف دو فی صد تھی۔ آبادی کے تناسب سے اقتصادی ترقی کی یہ رفتار انتہائی کم تھی۔ آج مصرکے محفوظ ذخائر کا حجم 44 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے اور اقتصادی شرح نمو دو فی صد سے بڑھ کر 5.4 فی صد ہوچکی ہے۔