کابل (نیوز ڈیسک)افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں 36 افراد جاں بحق‘65زخمی ہوگئے۔ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ کا خوگیانی کا کہنا تھا کہ خود کش دھماکا صوبائی دارالحکومت جلال آباد میں گورنر کے دفتر کے باہر ہوا۔خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی افغانستان میں طالبان جنگجو، پولیس اور فوجی عہدیداروں کے درمیان ہونے والی
غیر معمولی ملاقات کے دوران خود کش دھماکا ہوا تھا۔گزشتہ روز طالبان جنگجووں کے اجتماع پر خود کش دھماکے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور یہ تعداد 36 ہوگئی ہے۔ننگرہار کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر نجیب اللہ کاماوال کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ہوئے دھماکے میں 65 افراد زخمی ہیں۔طالبان نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ افغان سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی تین روزہ جنگ بندی کی توسیع نہیں کریں گے اور لڑائی دوبارہ شروع ہوگی جس کے بعد افغانستان میں امن کے تسلسل کے حوالے سے امیدیں دم توڑ گئیں۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ کی جانب سے جنگ بندی کے خاتمے کا بیان صدر اشرف غنی نے حکومت کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع کے اعلان کے بعد آیا ہے۔جنگ زدہ افغانستان میں جنگ بندی کی خوشی منانے والے افغان طالبان، سیکیورٹی فورسز اور شہریوں کے اجتماع میں خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 26 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ابتدائی طور پر صوبہ ننگرہار کے ضلع رودات میں حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا جس میں 16 افراد زخمی بھی ہوئے، تاہم افغان سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ حملے میں ’داعش‘ ملوث ہے۔واضح رہے کہ یہ حملہ افغان صدر اشرف غنی کی طالبان کے ساتھ حکومت کی ایک ہفتے کی
جنگ بندی میں توسیع کے اعلان کے بعد سامنے آیا۔افغان حکومت کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد طالبان نے بھی پہلی بار عیدالفطر کے پیش نظر تین دن تک جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔اشرف غنی نے ٹیلی وژن پر قوم سے غیر معمولی خطاب میں یہ اعلان کیا تھا کہ انھوں نے طالبان سے بھی جنگ بندی کی مدت میں توسیع کی درخواست کی ہے جسے طالبان نے مسترد کر دیا-
ذبیح اللہ مجاہد نے وٹس ایپ کے ذریعے پیغام میں کہا کہ جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد ہماری کارروائیاں شروع ہوں گی، جنگ بندی میں توسیع کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے۔عید کے پہلے دو روز طالبان جنگجو، افغان سیکیورٹی فورسز اور شہریوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا اور ایک دوسرے کے ساتھ سیلفیاں لے کر ایسے مناظر پیش کیے جن کے بارے میں چند روز تک سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا۔خیال رہے کہ 2001 میں امریکی مداخلت کے بعد پہلی مرتبہ اس عیدالفطر میں طالبان، سیکیورٹی فورسز اور شہریوں نے پورے ملک میں جنگ بندی کے اعلان پر جشن منایا تھا۔