بیجنگ(این این آئی)بھارت اور چین کے درمیان شدید نوعیت کے سرحدی تنازعات پائے جاتے ہیں جن کے باعث کئی بار صورتحال جنگ کے دہانے پر پہنچ چکی ہے لیکن حیرتناک خبر یہ ہے کہ ان تنازعات کے باوجود دنوں ممالک نے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے خلاف مل کر محاذ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ چین اور بھارت جو کہ مجموعی طور پر تیل کی
عالمی برآمد کے تقریباً 17 فیصد حصے کے خریدار ہیں، نے خام تیل کی قیمتیں طے کرنے میں اوپیک کی من مانی کے خاتمے اور اس سے اپنی مرضی کے مطابق تیل کے سودے کرنے کے لئے اتحاد کا فیصلہ کیا ہے۔دونوں ممالک نے تیل کے خریدار ممالک کا ایک کلب تشکیل دینے کے لئے بیجنگ میں مذاکرات کا آغاز بھی کر دیا ہے۔یاد رہے کہ اس سے پہلے تیل برآمد کرنے ممالک کی تو طاقتور تنظیم موجود ہے لیکن تیل خریدنے والے ممالک کی کوئی ایسی تنظیم نہیں جو ان کے مفادات کا تحفظ کر سکے۔ دو ماہ قبل بھارت کے وزیر تیل دھرمیندرا پردھان نے یہ تجویز دی تھی کہ تیل خریدنے والے بڑے ممالک کو بھی اپنی ایک تنظیم بنانی چاہئیے جو ان کے مفادات کا تحفظ کر سکے۔ چین اور بھارت کا اتحاد اس جانب پہلی اور اہم قدم قراردیا جا رہا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک نے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب تیل پیدا کرنے والے روایتی ممالک کے علاوہ امریکا کی جانب سے بھی تیل کی بڑے پیمانے پر پیداروار کی جا رہی ہے۔ اس صورتحال میں خریدار ممالک کے لئے روایتی رسد کے علاوہ امریکا کی صورت میں ایک اور تیل فروخت کرنے والا بڑا ملک دستیاب ہو گیا ہے۔ یہ صورتحال تیل بیچنے والے ممالک، خصوصاً مشرق وسطٰی کے تیل سپلائرز، کے لئے ایک سنجیدہ خطرے کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔چین اور بھارت جو کہ مجموعی طور پر
تیل کیعالمی برآمد کے تقریباً 17 فیصد حصے کے خریدار ہیں، نے خام تیل کی قیمتیں طے کرنے میں اوپیک کی من مانی کے خاتمے اور اس سے اپنی مرضی کے مطابق تیل کے سودے کرنے کے لئے اتحاد کا فیصلہ کیا ہے۔دونوں ممالک نے تیل کے خریدار ممالک کا ایک کلب تشکیل دینے کے لئے بیجنگ میں مذاکرات کا آغاز بھی کر دیا ہے۔