کابل میں ووٹر رجسٹریشن سینٹر پر خودکش حملہ، ہلاکتوں کی تعداد 57ہوگئی ،119افراد زخمی ،خطرناک دہشت گرد تنظیم نے ذمہ داری قبول کرلی

22  اپریل‬‮  2018

کابل/اسلام آباد /نئی دہلی /تہران (آئی این پی) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ووٹر رجسٹریشن دفتر کے قریب ہونے والے خود کش دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 57 ہو گئی جبکہ 119 افراد زخمی ہیں،شدت پسند تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی،دوسری جانب افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی ،چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ ،پاکستان ،امریکہ ،نیٹو ،بھارت ا ور ایران سمیت دیگر ممالک نے دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اتوار کوافغان میڈیا کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان وحید اللہ مجروح نے تصدیق کی ہے کہ خودکش دھماکے میں 57افراد ہلاک اور 119زخمی ہوئے۔انکا کہنا تھاکہ ہلاک ہونے والوں میں 21خواتین اور 5بچے جبکہ زخمیوں میں 47خواتین اور 16بچے بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل کابل کے علاقے پولیس ڈسٹرکٹ 6 میں خود کش بمبار نے صبح 10بجے کے قریب ووٹر رجسٹریشن مرکز کے اندر داخل ہوکر خود کو دھماکے سے اڑالیاجس سے لاشوں کے چیتھڑے اڑ گئے جبکہ طرف خون ہی خون بکھر گیا۔کابل پولیس چیف جنرل داد امین کے مطابق افغان شہری کابل میں واقع ووٹر اور شناختی کارڈ سینٹر کے باہر اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے کہ خودکش بمبار نے خود کو شہریوں کے قریب جا کر دھماکے سے اڑا دیا۔خودکش حملہ آور کا ہدف عام شہری تھے۔دھماکہ اتنا شدید تھا کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں بعض افراد کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔خیال رہے کہ مذکورہ علاقے میں اہل تشیع برادری کی اکثریت ہے اور متاثرہ سینٹر میں افغان شہری قومی شناختی سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے آتے ہیں، جو ووٹر کے طور پر اندراج کا بھی ایک ذریعہ ہے۔واقعے کے بعد مقامی ٹی وی پر دیکھی جانے والے

ویڈیو فوٹیج میں مظاہرین کو حکومت اور طالبان مخالف نعرے لگاتے دیکھا جاسکتا ہے، تاہم خیال رہے کہ واقعے کے فوری بعد طالبان نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، جنہیں اکثر ایسے دھماکوں کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ بعد ازاں طالبان نے دھماکے میں ملوث ہونے کی تردید کی۔خود کش دھماکے کے عینی شاہد اکبر نے طلوع ٹی وی کو بتایا کہ اب ہمیں معلوم ہوچکا ہے کہ حکومت ہمیں سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکتی، ہمیں اب خود ہتھیار اٹھانا ہوں گے تاکہ اپنی حفاظت کرسکیں۔

شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) نے عماق نیوز کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں شیعہ افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی ، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ ،نیٹو، امریکہ،بھارت ،ایران اور پاکستان نے بھی خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی قصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ متاثرہ افراد کے ساتھ ہیں، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے لئے

ہماری کوششیں جاری رہیں گی اور دہشت گرد اپنی مرضی عوام پر مسلط نہیں کرسکیں گے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسیمی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ووٹر رجسٹریشن سینٹر پر دہشتگرد حملہ مجرمانہ اور غیر انسانی عمل ہے۔ایرانی حکومت حملے میں مرنے والوں کے لواحقین اور افغان حکومت کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتی ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کابل اور بغلان میں ہونے والے بزدلانہ اور ظالمانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

مرنے والوں کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔پاکستان نے افغانستان میں خود کش حملوں کی سخت مذمت کر تے ہوئے کہا کہ دکھ اور تکلیف کی اس گھڑی میں افغان حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں،پاکستان دہشت گردی کی اس کی تمام اشکال میں مذمت کے عزم کی تجدید کرتا ہے، پر اعتماد ہیں کہ ایسے حملوں سے افغان عوام کو اپنے مستقبل کے تعین کے لئے حق رائے دہی استعمال کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ

پاکستان افغانستان میں کابل اور بغلان میں ووٹرز رجسٹریشن سینٹرز پر خود کش حملوں کی مذمت کرتا ہے۔ کابل میں ووٹرز رجسٹریشن سینٹرز پر موجود نہتے اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے،ہمیں دہشت گردی کی اس بربرانہ کاروائی میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیا ع پر نہایت افسوس ہے۔پاکستان دہشت گردی کی اس کی تمام اشکال میں مذمت کے عزم کی تجدید کرتا ہے،دکھ اور تکلیف کی اس گھڑی میں افغان حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔دوسری جانب افغانستان کے

صوبہ بلخ کے ضلع چہار بولاک میں طالبان جنگجووں کے ساتھ گزشتہ روز ہونے والی جھڑپ میں شدید زخمی ہونے والے ضلعی پولیس کے سربراہ محمد حلیم کھنجر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مقامی اسپتال میں دم توڑ گئے۔ جاں بحق ہونے والے پولیس افسر کی نماز جنازہ پولیس ہیڈ کوارٹر میں ادا کی جائے گی۔واضح رہے کہ رواں سال افغانستان میں 5 بڑے خودکش دھماکوں میں 140 سے زیادہ افراد ہلاک اور207 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان خودکش حملوں میں فوجی اڈوں اور مساجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان تمام ہی دھماکوں کی ذمہ داری انتہا پسند مذہبی جماعتوں نے قبول کی تھی۔ دوسری جانب افغان اور اتحادی فوجوں نے رواں سال افغانستان کے مختلف صوبوں میں کارروائی کرتے ہوئے 5 سپریم طالبان کمانڈرز سمیت 102 جنگجووں کو مارنے کا دعوی بھی کیا ہے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…