واشنگٹن(آن لائن)امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹرایک خفیہ دورے پر شمالی کوریا گئے تھے جہاں انھوں نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات کی تھی۔تاہم امر یکی حکام نے بتایا ہے کہ اس ملاقات کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان ملاقات کی تفصیلات طے کرنا تھا۔ امر یکی اخبا ر ر واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ غیرمتوقع اور خفیہ ملاقات امریکہ کا شمالی کوریا کے ساتھ 2000 کے بعد سے اعلیٰ ترین سطح پر رابطہ ہے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق شمالی کوریا اور امریکہ کے حکام کی براہ راست بات چیت ہوئی ہے تاکہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان تاریخی ملاقات کے بارے میں معاملات طے کیے جا سکیں۔امریکی صدر نے یہ نہیں بتایا کہ بات چیت میں کون شامل تھا تاہم امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ مائیک پیم پیاو نے ایسٹر کے موقعے پر شمالی کوریا کا خفیہ دورہ کیا تھا جہاں ان کی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات ہوئی تھی۔اس خفیہ ملاقات کے بارے میں زیادہ تفصیلات معلوم نہیں ہو سکیں، تاہم واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس کا مقصد ٹرمپ کم سربراہی ملاقات کی راہ ہموار کرنا تھا۔اخبار لکھتا ہے کہ ملاقات اس کے فوراً بعد ہوئی جب صدر ٹرمپ نے پیم پیاو کو وزیرِ خارجہ کے طور پر نامزد کیا تھا۔فلوریڈا میں صدر ٹرمپ نے جاپان کے وزیراعظم شِنزو آبے سے ملاقات کے موقعے پر بتایا کہ’ہماری اعلیٰ ترین سطح پر براہ راست بات چیت ہوئی ہے اور اس وقت پانچ مقامات زیر غور ہیں جہاں میری کم جونگ ان سے ملاقات ہو سکتی ہے۔‘صدر ٹرمپ کے مطابق یہ ملاقات جون کے ابتدا میں یا اس سے کچھ دیر پہلے ہو سکتی ہے۔جاپانی وزیراعظم شِنزو آبے نے شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات پر رضامند ہونے کے جرات مندانہ فیصلے کی تعریف کی۔خیال رہے کہ جاپان کو خدشات ہیں کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان باہمی بات چیت کے منصوبے میں جاپان نظرانداز ہو سکتا ہے۔صدر ٹرمپ نے جاپانی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران کہا کہ دونوں ممالک شمالی کوریا کے معاملے پر متحد ہیں۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپانی وزیراعظم کے دورہ امریکہ کا ایک مقصد امریکی صدر کو اس بات پر قائل کرنا ہے کہ مغرب شمالی کوریا کے خلاف سخت موقف سے پیچھے نہ ہٹے۔رواں ماہ کے شروع میں امریکی حکام نے بتایا تھا کہ شمالی کوریا نے وعدہ کیا ہے کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کی ملاقات میں وہ امریکہ سے اپنے جوہری ہتھیاروں اور ان کے مستقبل کے بارے میں بات کرے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی ملاقات کی خبر مارچ میں سامنے آئی تھی اور وہ عالمی برادری کے لیے نہایت حیران کن تھی۔ واضح رہے کہ اس خبر کے آنے سے ایک سال قبل تک ان دونوں کے درمیان لفظی جنگ جاری تھی جس میں دونوں نے ایک دوسرے کی ذات پر حملے کیے اور دھمکیاں تک دی تھیں۔