اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر برائے خارجہ امور خواجہ آصف کے ساتھ پیش ہونے والے واقعے کو بھارتی میڈیانے منفی انداز میں پیش کیا ہے ، خواجہ آصف کے آبائی شہر سیالکو ٹ میں ورکرز کنونشن کے خطاب کے دوران پیش آنے والے واقعہ بھارتی پرنٹ او رالیکٹرونک میڈیا نے خصوصی طور پر نشر کیا ۔
بھارت میں شائع ہونے والے تمام معروف اخبارات نے لکھا ہے کہ خواجہ آصف کے خطاب کے دوران مذہبی شدت پسند نے انکے منہ پر کالی سیاہی پھینک دی، جس کے بعد انتظامیہ نے اس شخص کو گرفتار کرلیا۔ بھارتی اخبارات لکھتا ہے کہ جوتا پھینکنے والے نے موقف اختیار کیا ہے کہ حکمران پارٹی نے ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کی تھی جس کی وجہ سے اس نے یہ حرکت کی ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ یہ مخالف پارٹی کی چال ہے اور انہوں نے اس کام کیلئے اس شخص کو پیسے دیے ہونگے، میں اس شخص کو نہیں جانتا البتہ وہ پولیس کو کہیں گے کہ وہ اس شخص کو چھوڑ دیں۔ اخبارات نے اس بات کا بھی ذکرکیا ہے کہ پاکستان میں مذہبی جماعتیں بہت سخت رویہ رکھتی ہیں اور گزشتہ سال کے آخر میں تحریک لبیک یا رسول اللہ نے فیض آبادھرنے کے دوران تین ہفتوں تک انٹر چینج کو بند کیے رکھے اور حکمران پارٹی کے وزیر زاہد حامد کے استعفی کے بعد دھرنا ختم کیا تھا۔ خواجہ آصف کے ساتھ پیش ہونے والے واقعے کو بھارتی میڈیانے منفی انداز میں پیش کیا ہے ، خواجہ آصف کے آبائی شہر سیالکو ٹ میں ورکرز کنونشن کے خطاب کے دوران پیش آنے والے واقعہ بھارتی پرنٹ او رالیکٹرونک میڈیا نے خصوصی طور پر نشر کیا ۔ بھارت میں شائع ہونے والے تمام معروف اخبارات نے لکھا ہے کہ خواجہ آصف کے خطاب کے دوران مذہبی شدت پسند نے انکے منہ پر کالی سیاہی پھینک دی، جس کے بعد انتظامیہ نے اس شخص کو گرفتار کرلیا۔