نیویارک(سی پی پی)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں یورپی ممالک نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت قرار دینے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف سخت تنقید کرتے ہوئے یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے،غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سلامتی کونسل کے اجلاس میں برطانیہ، فرانس، جرمنی،
اٹلی اور سویڈن کے سفیروں نے امریکی فیصلے کو ‘خطے کے امن کے لیے غیرمفید قرار دیا ہے۔امریکا کے بیت المقدس کے حوالے سے فیصلے پر 8 ممالک کی جانب سے طلب کیے گئے ہنگامی اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں5 یورپی ممالک نے فیصلے کی مخالفتکرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ ٹرمپ کا یہ قدم ‘اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق نہیں ہے اور غیر مفید ہے۔اجلاس میں مختلف ممالک کے سفیروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ یہ تو چلا ہوا کارتو س نظر آتا ہے،انہوں نے کہا کہ یہاں پر امریکا کی ‘تنہائی’ نظر آرہی ہے۔مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے کوارڈینیٹر نیکولے ملادینوف نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا فیصلہ اور ٹرمپ کا یہ قدم فلسطینیوں اور دیگر کے غصے کو آگ لگا سکتا ہے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں برطانیہ کے سفیرمیتھیو کرافٹ نے کہا کہ برطانیہ مکمل طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیت المقدس اور سفارت خانے کی منتقلی کے اس قدم سے اختلاف کرتا ہے۔برطانوی سفیر کا کہنا تھا کہ یہ فیصلے خطے میں امن عمل کے لیے مفید نہیں ہیں۔انھوں نے ٹرمپ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اور عالمی برادری کی جانب سے داہئیوں سے نظر انداز کیے گئے اسرائیل،فلسطین امن معاہدے کی تفصیلات پر پورا اترے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس امریکی سفیر نکی ہیلے نے ٹرمپ کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل اور فلسطین 2ریاستی
حل کے پر عزم ہیں تو امریکا کو کوئی اعتراض نہیں ،ہم بھی امن عمل کے لئے پر عزم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حقیقت کا اعتراف کیا ہے کیونکہ اسرائیل کی حکومت ،پارلمینٹ بھی یروشلم میں موجود ہے ، ٹرمپ نے اپنے فیصلے اس بات کا زور دیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی شہر کی سرحد کے حوالے
سے جو فیصلہ کریں گے اس پر کوئی اثر نہیں پڑ ے گا،ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بیت المقد س مسلمانوں ،عیسائیوں اور یہودیوں کے لیے بہت مقدس شہر ہے،امریکی سفیر نکی ہیلے نے کہا کہ میں سیشن کے دوران اراکین کے بیانا ت میں تشویش کو سمجھتی ہوں اور تبدیلی مشکل ہے۔