اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیلی عوام اور حکمرانوں کی پاکستان کے عوام اور حکمرانوں کے ساتھ مماثلت، پاکستان میں نواز شریف کے خلاف پانامہ سکینڈل سامنے آنے پر عوام سڑکوں پر آئے جبکہ اسرائیل میں بینجمن نیتن یاہو کے خلاف کرپشن الزامات کے بعد مقدمہ کی سست روی کے خلاف اسرائیلی عوام سڑکوں پر ہیں۔ دونوں ممالک کے حکمرانوں کو کرپشن الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے درمیان دولت مند افراد اور اداروں سے بھاری رقوم وصول کیں، جن کے بدلے بعدازاں انہیں سیاسی و کاروباری فوائد پہنچائے۔ ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے ایک بڑے اخبار کے ساتھ ساز باز کر کے اسے پراپیگنڈہ کے لئے استعمال کیا۔پاکستان میں نااہلی کے بعد نواز شریف کو پارٹی صدر بنانے کیلئے انتخابی ایکٹ میں تبدیلی لائی گئی اور اس کی آڑ میں ختم نبوتؐ حلف نامہ تبدیل کیا گیاجس کے بعد پورے ملک میں مظاہرے پھوٹ پڑے اور نظام زندگی مفلوج ہو گیا تھا جبکہ اسرائیل میں بھی وزیراعظم نیتن یاہو کو بچانے کیلئے سرائیلی پارلیمنٹ ایک نیا قانون پاس کرنے کی تیاری کررہی ہے جس کا مقصد سیاستدانوں کے خلاف کی جانے والی تحقیقات کو خفیہ رکھنا ہے۔ اسرائیلی مظاہرین کی بڑی تعداد اس قانون کے خلاف ہے اور ان کا موقف ہے کہ اس قانون کا مقصد وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف جاری تحقیقات کو پردے میں رکھنا ہے تاکہ اصل حقائق کو چھپایا جا سکے۔ دونوں ممالک میں حکمرانوں اور آئین سازوں کی غلط روش کی بدولت سیاسی انتشار پھیلا ہوا ہے۔ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے اوپر لگنے والے کرپشن الزامات تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھوٹے الزامات لگا کر انہیں نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ جملہ اس بات کا امکان ظاہر کر رہا ہے
کہ کچھ عرصہ بعد وہ بھی سابق پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کی طرح یہ کہتے نظر آئیں کہ ’’مجھے کیوں نکالا‘‘۔