پیر‬‮ ، 10 جون‬‮ 2024 

شام میں امریکہ اور روس کی ٹھن گئی،اعلیٰ روسی فوجی افسران ہلاک

datetime 9  اکتوبر‬‮  2017

ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک) شام میں روسی فوجیوں نے اپنے ایک اعلیٰ جنرل کی دمشق میں ہلاکت کا الزام امریکا پر عائد کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکا ان اقدامات سے شام میں لڑنے والی کرد فورسز کو داعش کے ذریعے رقہ تک رسائی دینا چاہتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی ایئرفورس دو سال قبل شام کے صدر بشار الااسد اور اس کی فوج کو داعش اور دیگر مسلح جنگجو گروہوں سے بچانے کے لیے دمشق آئی تھی،

جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے اور شامی فوج کو تحفظ ملا لیکن اس کی قیمت کے طور پر مقامی فورسز کو 56 ہزار سپاہیوں سے ہاتھ دھونا پڑے، جس کے بعد دمشق میں موجود روسی ہر ایک فرد سے ملاقات میں یہ ہی کہتے نظر آتے ہیں کہ وہ یہاں ایک اور افغانستان نہیں بنانے جارہے۔تاہم گذشتہ ہفتے روس کے لیفٹننٹ جنرل ویلری آساف جو شامی کمانڈرز کی نگرانی کررہے تھے، کی دیرالروز میں ہلاکت نے مغربی میڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی، اس شہر کو 3 سال سے داعش نے گھیرے میں لے رکھا تھا تاہم روسی اعلیٰ فوجی افسر نے اس پر داعش کا قبضہ ختم کرنے میں شامی فورسز کو مدد فراہم کی تھی۔روسی فوج کے ایک اعلیٰ افسر کی ہلاکت پر مغرب نواز مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے میڈیا پر منظر عام پر آنے والی رپورٹس میں اس واقعے کی ذمہ داری امریکی حمایت یافتہ کرد ’شامی ڈیموکریٹک فورسز‘ پر عائد کی گئی۔لیکن روس کے وزارت دفاع نے شام میں ان کے ایک اعلیٰ فوجی افسر اور اس کے ہمراہ دو روسی کرنلز کی ہلاکت کے واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا، وہ صحیح بھی تھے کیونکہ لیفٹننٹ جنرل ویلری آساف روس کے علاقے اوسورییسک میں روس کی ففتھ آرمی کے کمانڈر تھے۔اور وہ کیسے ہلاک ہوئے؟ اس حوالے سے روسیوں کا کہنا تھا کہ انہیں دیرالزور میں داعش نے ایک آرٹلری شیل کے ذریعے نشانہ بنایا،

جو ایک معمول سے ہٹ کر ٹارگٹڈ کارروائی کی کوشش تھی، اگر ایسا ہے تو داعش نے ممکنہ طور پر ٹارگٹڈ کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے، جبکہ اس سے قبل یہ تنظیم دشمن کے نشانوں پر سیکڑوں آرٹلری شیل فائر کیا کرتی تھی۔اس کے علاوہ یہ سوالات بھی جنم لے رہے ہیں کہ انہیں کیسے معلوم ہوا ہے وہ اس مخصوص فوجی پوزیشن کے دورے پر آرہے تھے؟ اور اگر نہیں معلوم بھی ہوگیا تھا تو انہیں درست نشانہ لگانے کی تربیت کس نے دی؟ یا یہ شکست خوردہ تنظیم کے لیے صرف ایک کامیاب موقع ہی تھا؟

یہ سوالات روسیوں نے شامی فوج کی اعلیٰ قیادت کے سامنے بھی رکھے، جنہوں نے گذشتہ ہفتے امریکی فوج پر براہ راست داعش کے ساتھ شام کے مشرقی علاقوں میں تعاون کا الزام لگایا تھا، متعدد ویب سائٹس، جن میں گلوبل ریسرچ بھی شامل ہے، نے روسی جنرل کی ہلاکت پر سازشی تصور پیش کرتے ہوئے اس واقعے میں امریکی فوج کے بلا واسطہ ملوث ہونے کا الزام لگایا، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا ان اقدامات سے شام میں لڑنے والی کرد فورسز کو داعش کے ذریعے رقہ تک رسائی دینا چاہتا ہے۔

ویسے اس قسم کے منصوبوں پر یقین کرنا کچھ مشکل ہے لیکن کچھ ماہ قبل امریکی ایئر فورسز نے دیرالزور میں بمباری کرکے درجنوں شامی فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا، اس واقعے کے فوری بعد داعش نے پیش قدمی کرتے ہوئے شہر کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا، یہ عجیب لگتا ہے کہ امریکا، جو عراق کے شہر موصل میں داعش کے خلاف جنگ میں عراقی فورسز کی مدد میں مصروف ہے، شام میں داعش کے ان ٹھکانوں پر بمباری نہیں کررہا جہاں انہوں نے ’غلطی‘ سے شامی فوجیوں کو نشانہ بنایا تھا۔کچھ ہفتوں قبل روس نے غلطی سے کردش یونٹ کو بمباری میں نشانہ بنایا تھا اس سے ایسا نہیں لگتا کہ روس، شام اور امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجو یہ نہیں جانتے وہ یہ سب کیا کررہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟


پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…