بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

افغان مہاجرین کی یورپ سے جبری واپسی غیر قانونی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

datetime 6  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاہے کہ یورپی ممالک سے ’غیر قانونی طور پر زبردستی واپس بھیجے گئے‘ پناہ کے مسترد شدہ افغان درخواست گزاروں کو جنگ زدہ ملک افغانستان میں تشدد، اغوا اور قتل جیسے خطرات کا سامنا ہے۔یورپی ممالک سے ’غیر قانونی طور پر زبردستی واپس بھیجے گئے‘ پناہ کے مسترد شدہ افغان درخواست گزاروں کو جنگ زدہ ملک

افغانستان میں تشدد، اغوا اور قتل جیسے خطرات کا سامنا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انسانی حقوق کے لیے سرگرم عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہاکہ 2016 کے دوران یورپی ممالک نے ساڑھے نو ہزار ایسے افغان باشندوں کو ’زبردستی‘ واپس افغانستان بھیجا تھا، جن کی ان ممالک میں جمع کرائی گئی پناہ کی درخواستیں رد کر دی گئی تھیں۔ واپس افغانستان بھیج دیے جانے والے مہاجرین کی یہ تعداد اس سے ایک برس قبل، یعنی 2015 کے مقابلے میں قریب تین گنا زیادہ رہی تھی۔ایمنسٹی کے مطابق ان افغان باشندوں کی اکثریت ایسی تھی جن کی یورپ میں جمع کرائی گئی پناہ کی درخواستیں رد کر دی گئی تھیں، تاہم ایسے افغان شہری جو رضاکارانہ وطن واپسی کے یورپی پروگراموں کے تحت پیسے لے کر اپنی مرضی سے واپس افغانستان لوٹ گئے تھے، وہ بھی اس رپورٹ میں شمار کیے گئے ہیں۔یورپ میں سن 2015 میں بڑی تعداد میں پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کی آمد کے بعد سے یورپی سیاستدانوں کو مہاجرین کی تعداد کم کرنے کے لیے عوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم اس عالمی ادارے نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ یورپی حکومتیں پناہ کے متلاشی افراد کو زبردستی واپس انہی ممالک

بھیج رہی ہیں، جہاں سے یہ لوگ اپنی جانوں کو لاحق خطرات کی بنا پر ہجرت کر کے یورپ گئے تھے، ایسے اقدامات کر کے یورپی ممالک بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔یہ امر بھی اہم ہے کہ گزشتہ برس یورپ سے افغان پناہ گزینوں کے واپس بھیجے جانے میں بھی اضافہ ہوا اور اسی برس افغانستان میں طالبان اور داعش جیسی شدت پسند تنظیموں کے حملوں میں

مارے جانے والے عام افغان شہریوں کی تعداد میں بھی ماضی کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق سن 2016 کے دوران دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افغان شہریوں کی تعداد ساڑھے گیارہ ہزار سے بھی زائد رہی تھی اور ان میں بھی ایک تہائی تعداد بچوں کی تھی۔ افغان جنگ شروع ہونے کے سولہ برس بعد سن 2017 کے پہلے نصف حصے کے دوران

بھی افغانستان میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ایمنسٹی نے اپنی اس رپورٹ میں یورپ سے جبری طور پر واپس افغانستان بھیجے گئے عورتوں اور بچوں سمیت اٹھارہ افغان شہریوں کے بیانات بھی شامل کیے ہیں۔ناروے سے جبرا وطن بھیجی جانے والی ایک افغان خاتون نے بتایا کہ ان کے خاندان کی وطن واپسی کے چند ماہ بعد ہی ان کے شوہر اغوا کر لیے گئے جنہیں

بعد ازاں قتل کر دیا گیا۔ اسی طرح ناروے سے ہی زبردستی واپس افغانستان بھیجا جانے والا ایک خاندان اکتوبر 2016 میں کابل میں شیعہ مسلمانوں کی مسجد پر کیے گئے حملے کے دوران زخمی ہو گیا تھا۔ زخمی ہونے والوں میں ایک دو سالہ بچہ بھی شامل تھا۔ایمنسٹی نے یورپی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ جب تک افغانستان کی سکیورٹی صورت حال مہاجرین کی ’باحفاظت اور باوقار واپسی‘ کے قابل نہیں ہو جاتی، تب تک افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا سلسلہ روک دیا جائے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…