ڈھاکہ(این این آئی)میانمار سے بنگلہ دیش نقل مکانی کرنے والی چند روہنگیا خواتین نے کہاہے کہ وہ جنسی حملوں کا نشانہ بنی ہیں،نقل مکانی کرنے والے کچھ روہنگیا خاندانوں کا یہ الزام بھی ہے کچھ خواتین کو ریپ کرنے کے بعد قتل بھی کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش میں ڈاکٹروں نے کہاہے کہ بہت ساری روہنگیا خواتین شرم کی وجہ سے اپنے علاج کروانے میں بھی کتراتی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس رپورٹ میں متاثرہ افراد کے اصل
نام استعمال نہیں کیے گئے۔تین دن قبل ہجرت کرکے آنیوالی حاجرہ نے کہاکہ میانمار کی فوج نے ان کے گھروں کا محاصرہ کیا اور جو بھاگنے میں کامیاب ہوگئے وہ بچ گئے۔ جو نہیں بھاگ سکے یا تو وہ مر چکے ہیں یا انھوں نے ان کی طرح جنسی تشدد کا سامنا کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ریپ کے بعد میں اپنے آپ کو بچانے میں کامیاب رہی لیکن وہاں بہت ساری لڑکیاں ہیں جن کا ریپ کے بعد قتل کیا گیا۔ہاجرہ بیگم کا کہنا تھا کہ انھوں نے ریپ کے بعد فوج سے طبی امداد کا مطالبہ کیا تو انھوں نے انکار کر دیا۔ریحانہ بیگم نے اپنے نومولود بچے کے ساتھ سرحد پار کی تھی لیکن وہ اپنی 15 سالہ بیٹی کو ڈھونڈنے میں ناکام رہی ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ مجھے ڈر ہے کہ اسے فوج نے پکڑ لیا ہوگا۔ میں نے اب تک اس کے بارے میں کوئی خبر نہیں سنی۔اب بنگلہ دیشی طبی عملے کے کارکنان کیمپوں میں جا کر پوچھ گچھ کر رہے ہیں تاکہ خواتین کو ضروری علاج فراہم کیا جا سکے۔ طبی امداد کے علاوہ جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کو کونسلنگ بھی فراہم کی جا رہی ہے۔طبی کارکنوں کا کہناتھا کہ اگر متاثرہ خواتین کی نشاندہی اور طبی سہولیات فراہم نہ کی گئیں تو ان کی صحت پر طویل المدت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ تاہم فی الوقت اس مسئلے کی شدت کا اندازہ لگانا بھی ایک مشکل کام دکھائی دے رہا ہے۔