اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

’’جنگ کی نجکاری‘‘افغانستان کے بارے میں حیرت انگیز امریکی منصوبہ منظر عام پر آگیا

datetime 14  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل/واشنگٹن(این این آئی)امریکہ میں ایک بڑی نجی سکیورٹی کمپنی بلیک واٹر کے بانی ایرک پرنس کی طرف سے افغانستان میں امریکی جنگ کے ایک بڑے حصے کی نجکاری کرنے کی تجویز پر کابل اور واشنگٹن کے بڑے حلقوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے متعلق اپنی پالیسی کا جائزہ لیتے ہوئے اس تجویز پر بھی غور کر رہے ہیں۔

پرنس کا استدلال ہے کہ یہ تجویز اخراجات کے حساب سے موثر ہے اور اس سے جنگ کا پانسہ پلٹا جا سکتا ہے۔ اس تجویز کے تحت افغان فورسز کو مشاورت فراہم کرنے والے فوجیوں کی جگہ تقریباً پانچ ہزار کنٹرکٹرز کو تعینات کیا جائے گا جنہیں نجی فضائی قوت کی معاونت حاصل ہوگی۔ پرنس کے مطابق یہ کنٹریکٹرز افغان حکام کے زیر کنٹرول ہوں گے۔پرنس کا کہنا تھا کہ یہ سب مرکزی افغان حکومت اور افغان مسلح افواج کے سربراہ کے کنٹرول میں ہوں گے۔ یہ کوئی مقامی ملیشیا نہیں ہے جو بننے جا رہی ہے۔لیکن کئی اہم افغان حلقوں میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ پرنس کی یہ نجی فوج احتساب سے بالا ہوگی اور ان کے بقول اس اقدام سے بلیک واٹر کے کارندے ویسے ہی مظالم ڈھا سکتے ہیں جو انھوں نے گزشتہ دہائی میں عراق اور افغانستان میں کیے۔افغان حکومت نے تاحال اس تجویز پر سرکاری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ لیکن ایک سینیئر افغان دفاعی عہدیدار نے بتایا کہ اس منصوبے کے لیے قانونی پیچیدگیاں ہیں اور یہ امریکہ کے ساتھ ہمارے باہمی سکیورٹی معاہدوں پر سوالات اٹھاتا ہے۔اس وقت افغانستان میں لگ بھگ نو ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں جن کی اکثریت جنگ کی بجائے افغان فورسز کی تربیت میں مصروف ہے۔ امریکہ کی زیر قیادت بین الاقوامی اتحادی افواج کا افغانستان میں لڑاکا مشن 2014ء میں ختم ہو چکا ہے۔

اس کے بعد سے سلامتی کی ذمہ داریاں سنبھالنے والی افغان فورسز کو طالبان کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا رہا ہے اور کئی علاقے سرکاری کنٹرول سے نکل ہو چکے ہیں۔ کابل کی حکومت اس وقت ملک کے نصف سے تھوڑے زیادہ حصے پر عملداری رکھتی ہے۔پینٹاگان کے اعلیٰ عہدیداران بشمول وزیردفاع جم میٹس اب یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ یہ جنگ جیتی نہیں جا رہی۔

افغانستان میں بھی ایک وسیع حلقہ اس تجویز پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہا ہے۔ سابق افغان صدر حامد کرزئی نے ٹوئٹر پر کہا کہ وہ سختی سے اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہیں اور ان کے بقول یہ افغانستان کی قومی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی ہے۔افغان انٹیلی جنس کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبیل کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ شہریوں کے مزید غصے کا باعث بنے گا جس سے طالبان کو اپنے لیے لوگ بھرتی کرنے میں مدد ملے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…