کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) حریف پر تشدد اور جنسی ہراساں کرنے کے الزام کے بعد افغان نائب صدر عبدالرشید دوستم ترکی کے دورے پر چلے گئے۔ ممکن ہے وہ بھی طویل جلاوطنی کاٹنے جا رہے ہوں۔ ازبک کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے دوستم پر ماضی میں جنگی جرائم کے الزامات بھی لگے۔ یہ دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب دوستم کے خلاف انکوائری ہو رہی ہے۔ یہ افواہیں گردش میں ہیں کہ قانونی کارروائی سے بچنے
کیلئے عارضی دورے پرگئے ہیں ۔جبکہ ذرائع کاکہناہے کہ وہ حکومت سے ڈیل کرکے گئے ہیں تاکہ سزاسے بچ سکیں ۔افغان صدرکے ترجمان شاہ حسین مرتضوی نے میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہاہے کہ رشیم دوستم کے خلاف ابھی کئی مقدمات زیرالتواہیں لیکن وہ بیمارہوگئے ہیں اس لئے علاج کےلئے بیرون ملک گئے ہیں اورترکی میں ان کے ٹیسٹ کئےجائیں گے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ اطلاعات بھی ہیں کہ رشیددوستم کے قریبی ساتھی نے حکومت سے معاملات طے کئے ہیں جس کے بعد وہ ترکی گئے ہیں اوروہ وہاں پرجلاوطنی کی زندگی گزاریں گے اس دوران کوعہدے سے بھی نہیں ہٹایاجائے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبرمیں افغانستان کے ایک سینئرازبک سیاستدان احمد ایشی نے قومی ٹی وی پر الزام لگایاتھا کہ عبدالرشید ددستم نے اپنے حامیوں کو ہدایت کی کہ اسے قید کردیں، تشدد کا نشانہ بناکر ریپ کریںلیکن ان الزامات کورشید دوستم نے مستردکردیاتھا۔ ۔رشید دوستم کے دوستوں اور اشرف غنی ر حکومت کے مطابق عبدالرشید دوستم میڈیکل ٹیسٹوں کیلئے ترکی گئے ہیںتاہم انسانی حقو ق کے گروپ اور افغان تجزیہ نگاروں کے مطابق ازبک کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 63سالہ سابق آرمی جنرل عبدالرشید دوستم پراسیکیوشن سے بچنے کے لیے ممکنہ طورپر حکومت کیساتھ ڈیل کے بعد جلاوطن ہوگئے ہیں تاہم اب تک انہیں مجرم قرارنہیں دیاگیاجبکہ ان کے خلاف کئی مقدمات زیرالتواہیں ۔