اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی ریاست کیلی فورنیا کے لیفٹیننٹ گورنر کے عہدے کے لئے ایک پاکستانی تارک وطن ڈاکٹر نے آئندہ برس انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق26سال قبل میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے امریکی شہر پاساڈینا آنے والے پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر آصف محمود نےکیلی فورنیا کے لیفٹیننٹ گورنر کے عہدے کیلئے
2018کے ریاست کیلفورنیا کے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔نظام تنفس اور پھیپھڑوں کے ماہر ڈاکٹر آصف کا کہنا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تارکین وطن کیساتھ امتیازی پالیسیوں کے خلاف لڑنے کا عزم رکھتے ہیں۔ امریکی جریدے کیلی فورنیا ٹوڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے آصف محمود کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نفرت انگیز اور امریکی معاشرے کو تقسیم کرنے کے قابل نفرت ایجنڈے نے انہیں مجبور کیا کہ وہ سیاست میں حصہ لیں ، مجھے فخر ہے کہ میں ایک مسلمان تارک وطن ہوں اورایک ڈیموکریٹ ہوں جو کہ مجھے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے تین گنا زیادہ خطرناک بنا دیتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بطور ڈاکٹروہ ہیلتھ کیئر ریفارمز کے حوالے سے بہتر رائے دینے کے اہل ہیں،انہوں نے اس بات کو کہ شاید ان کا مذہب انتخابات میں ان کیلئے رکاوٹ پیدا کرے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ان کا مسلمان ہونا انتخابات میں ان کیلئے کسی قسم کی رکاوٹ بنے گا، شاید بہت کم لوگ ایسا سوچتے ہیں کہ ان کا مذہب انتخابات میں ان کیلئے کسی قسم کی رکاوٹ پیدا کرے، انہوں نے کہا کہ دوران ڈیوٹی ان کا کئی امریکیوں سے روزانہ واسطہ پڑتا ہے اور جب آپ ان کی مدد کرتے ہیں تو وہ آپ کے شکر گزار ہوتے ہیں۔واضح رہے کہ اگر آصف محمود انتخابات جیت جاتے ہیں تو وہ پہلے مسلمان ہونگے جو ریاست کیلیفورنیا کے اس اعلیٰ عہدے پر براجمان ہونگے۔اس سے قبل امریکی کانگریس میں دو مسلم اراکین اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ انتخابی مہم کے سلسلےمیں آصف محمود نے ایک مشہور ڈیموکریٹک سیاسی مشیر سمتھ کی بھی خدمات حاصل کر لی ہیں۔ ان کے مشیر سمتھ کے مطابق انتخابی اخراجات کے سلسلے میں آصف محمود کو ایک سے 3ملین ڈالر کی رقم درکار ہے جس کیلئے وہ پر امید ہیں کہ ریاست کیلیفورنیا کے ووٹر ان کو بطور انتخابی فنڈ رقم مہیا ضرور کرینگے۔