بیجنگ (آئی این پی )سنکیانگ یغور خود مختار علاقے کے ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے اتوار کو کہا کہ انتہائی مغربی علاقہ استحکام برقرار رکھنے کے لئے پرعزم اور بھرپور طریقے سے دہشتگردی کا مقابلہ کررہاہے ، سنکیانگ ریجنل حکومت کے چیئرمین شہرت ذاکر نے ان خیالات کا اظہار قومی عوامی کانگرس کے جاری سالانہ اجلاس میں سنکیانگ سے ارکان پارلیمنٹ کے درمیان ایک مذاکرے میں یہاں کیا ۔انہوں نے ان خیالات کا
اظہار چینی صدر شی چن پھنگ کے یہ کہنے کے دوروز بعد کیا ہے کہ قومی اتحاد ، نسلی یکجہتی اور سماجی استحکام کے تحفظ کیلئے سنکیانگ میں ’’عظیم آہنی دیوار ‘‘ مورچہ بند کی جانی چاہئے ۔دریں اثنا سنکیانگ کے حکومت کے ایک اور ذرائع نے کہا کہ چین سنکیانگ کے علاقے میں دہشتگردی کا مقابلہ کرنے میں پاکستان کی پیہم حمایت کو بے حد سراہتا ہے ، یہ ایک سٹینڈنگ پریکٹس رہی ہے کہ دونوں حکومتیں انتہا پسندی اور دہشتگردوں پر قابو پانے کے لئے سفارتی اور سکیورٹی ایجنسیوں کے چینلوں کے ذریعے رابطے میں رہی ہیں ، سنکیانگ شمال مغربی چین میں جسے خصوصی ، دفاعی پوزیشن حاصل ہے اور اسے خصوصی مسائل کا سامنا ہے میں انتہائی اہم ’’ سکیورٹی بیریئر ‘‘ ہے صدر نے مزید کہا کہ علاقے کی اچھی طرح حکمرانی زبردست اہمیت کی حامل ہے ۔صدر نے سنکیانگ پروڈکشن و کنسٹرکشن کور اور مقامی آبادیوں کے علاوہ فوج اور حکومت ، فوجیوں اور شہریوں ، پولیس اور عوام کے درمیان یکجہتی کو تقویت پہنچانے اور نسلی اتحاد کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انہوں نے اس بات زور دیا کہ سنکیانگ میں استحکام برقرار رکھنا سیاسی ذمہ داری ہے اور استحکام سے متعلق امور کو تفصیلی ، بروقت اور صحیح طریقے سے نمٹا جانا چاہئے ۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ طویل المیعاد حکمت عملیاں مرتب کی جائیں ، بنیاد کو مستحکم بنایا جائے اور
سنکیانگ میں پائیدار امن اور استحکام قائم کیا جائے ۔شی نے ماحول کے تحفظ اور خوبصورت سنکیانگ کی تعمیر کے لئے زیادہ کوششیں کرنے کی ضرورت پر زوردیا ۔انہوں نے کہا کہ تمام نسلی گروپوں کے عوام کو پارٹی کی نگہداشت اور وطن کی گرمجوشی کا احساس ہونا چاہئے ۔
انہوں نے اہداف شدہ غربت مٹاؤ پالیسیوں کا جامع عملدرآمد کرنے اور جنوبی سنکیانگ کے مفلوک الحال علاقوں کو غربت مٹاؤ میں اہم میدان جنگ بنانا چاہئے ۔انہوں نے مادر وطن، چینی قوم ، چینی ثقافت ، سی پی سی اور چینی خصوصیات والی اشتراکیت کے ساتھ اپنی شناخت کے احساس میں اضافہ کرنے کے لئے مختلف لسانی گروپوں کے عوام کی رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت پر زوردیا ۔