ہفتہ‬‮ ، 28 جون‬‮ 2025 

سعودی عرب اب اپنے سرکاری اداروں کے ساتھ کیا کرنے والا ہے؟حیرت انگیز اعلان کردیاگیا

datetime 20  جنوری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈیووس(آئی این پی)سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح نے کہا ہے کہ مملکت کے وژن 2030 کے مقاصد واہداف کے حصول میں سرکاری شعبوں میں سرمایہ کاری اور ان کی نج کاری ترجیحی عوامل ہیں، مملکت کی اقتصادی ترقی میں نوجوان آبادی اور خواتین کو نمایاں اہمیت حاصل ہے،ترقی کے عمل میں ان کی شمولیت کے لیے حوصلہ افزائی کی جائے گی۔وہ سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم میں سعودی عرب کے اصلاحات کے پروگرام پر ہونے والے پینل میں گفتگو کررہے تھے۔

اس پینل کے میزبان عالمی اقتصادی فورم کے مینجنگ ڈائریکٹر فلپ روسلر تھے۔اس میں وزیر توانائی کے علاوہ سعودی عرب کے وزیرخزانہ اور تجارت نے اظہار خیال کیا۔بلیک راک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر لارنس ڈی فنک اور ڈا کیمیکل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اینڈریو این لیوریس نے بھی سعودی معیشت کے مختلف پہلوں کے بارے میں گفتگو کی ہے۔سعودی عرب کے تینوں وزر نے معیشت کو حکومت کے کنٹرول سے آزاد کرنے اور اس کو منڈی کی ضروریات کے مطابق بنانے کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔وزیر توانائی خالد الفالح نے سعودی معیشت اور وژن 2030 کے نمایاں خدوخال بیان کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحات کے نتیجے میں ایک مختلف سعودی عرب ظہور پذیر ہوگا اور برسرزمین تو یہ عمل پہلے ہی رونما ہورہا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم سعودی عرب کو ایک شائستہ اور نرم جگہ بنانے کے لیے کام کررہے ہیں۔اس مقصد کے حصول کے لیے رواداری کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔وزیر خزانہ محمد الجدعان نے پینل میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے اپنے معاملات میں زیادہ قابل احتساب اور شفاف ہونے کا عزم کررکھا ہے۔وہ اپنے بہت سے سیکٹرز کو نجی شعبے کے حوالہ کررہا ہے اور ان میں تنوع لا رہا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ہماری قیادت کی جانب سے تمام وزارتوں کو اپنے اہداف کے حصول کے عمل میں شفافیت اور احتساب اور افسر شاہی کو محدود کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ڈا کیمیکل کے سی ای او اینڈریو این لیوریس نے اس موقع پر کہا کہ وہ گذشتہ پندرہ سال سے سعودی عرب جارہے ہیں لیکن اس دوران میں ان کے لیے شفافیت کبھی کوئی مسئلہ نہیں رہی ہے۔انھوں نے کہا:میں اس امر کی تصدیق کرسکتا ہوں کہ اگر ہم امریکا میں اپنے تجربے کا سعودی عرب سے موازنہ کریں تو سعودی مملکت میں مکمل شفافیت ہے۔یہ اس سے بھی واضح ہے کہ ہمارے اس ملک سے اربوں ڈالرز کے سودے ہوتے ہیں۔سعودی وزر کا کہنا تھا کہ وژن 2030 کے اہداف کے حصول کے لیے نجی شعبے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت سے انفرا اسٹرکچر ، صحت عامہ اور تعلیم کے شعبوں میں متعدد منصوبے شروع کیے جائیں گے اور ان کا مستقبل قریب میں اعلان کردیا جائے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…