انقرہ(آئی این پی )ترک صدر رجب طیب اردگان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ اگر قومی اسمبلی نے سزائے موت پر عمل درآمد کو قبول کر لیا تو میں بھی اس کی منظوری دے دوں گا، کیونکہ کسی قاتل کو معاف کرنے کا حق حکومت کے پاس نہیں ہوتا، ہم معصوم انسانوں کا قتل کرنے والے ان بے حس انسانوں کی دیکھ بھال کرنے کے حق کے مالک نہیں ہیں، آنکھوں میں خون آتر آنے والے قاتلوں کے ریورڑ باہمی تعاون کے ساتھ ترکی میں حملے کر رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی نے اگر سزائے موت پر عمل درآمد کو قبول کر لیا تو میں اس کی فورا منظوری دے دوں گا۔ضلع ازمیر کی عدالت کے سامنے گزشتہ روز ہونے والے دہشت گرد حملے سے متعلق صدر نے بتایا کہ اس دوران قبضہ کردہ اسلحہ، بم اور سازو سامان دہشت گردوں کے وہاں پر وسیع پیمانے پر خون خرابہ کرنے کے لیے آنے کا ثبوت پیش کرتا ہے۔پولیس اہلکاروں کے بہادرانہ اقدام کی بدولت دہشت گردوں کو چیک پوسٹ پر روکے جانے کی یاد دہانی کرانے والے ایردوان نے وضاحت کی کہ اس طریقے سے وسیع پیمانے کی تباہی کا سد باب کیا گیا ہے۔صدرِ ترکی نے مزید کہا کہ اب اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بعض عناصر ان تنظیموں کو اسلحہ اندوز کرتے ہوئے ترکی میں حملے کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی خبر دار کیا کہ آج اپنے علاقائی مفادات کی خاطر ہم پر دہشت گرد تنظیموں کو مسلط کرنے والوں کو کل اسی آگ میں خود جلنے کے وقت اپنی غلطیوں کا اندازہ ہو گا تا ہم اس وقت پانی سر سے گزر چکا ہو گا۔واضح رہے کہ ترک صدر کی جانب سے سزائے موت کے قانون کی بحالی کے پیش نظر یورپی یونین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت سے متعلق اقدامات بھی ترک صدر کے ایسے ہی سخت اقدامات کی وجہ سے روک دیئے گئے تھے۔