واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) رواں برس اکتوبر میں امریکہ میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد میں 16 فیصد تک اضافہ ہوا۔یہ اضافہ اس وقت ہواجب ڈونلڈٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں غیرقانونی تارکین وطن کوباہرنکالنے کی باتیں اپنی انتخابی مہم کے دوران کررہے تھے ۔محکمہ سکیورٹی داخلہ کے مطابق اگست میں 37 ہزار، ستمبر میں 39 ہزار اور اکتوبر میں 46 ہزار غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا۔ ابھی بھی 41 ہزار جیلوں میں قید ہیں جنہیں جلد ان کے ممالک واپس بھیج دیا جائے گا۔امریکی ماہرین امیگریشن کاکہناہے کہ امریکہ کی طرف غیرملکی تارکین وطن روکنامشکل ہی ناممکن ہے اورنومنتخب صدرڈونلڈٹرمپ ایسے غیرملکی تارکین وطن کوواپس نہیں بھجواسکتے جوکہ کسی بھی جر م میں ملوث نہیں ہیں ۔ماہرین کاکہناہے کہ اگرڈونلڈٹرمپ نے اپنی پالیسی اس طرح جاری رکھی تواس کانقصان امریکہ کوہوگاکہ امریکہ سے نفرت کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوجائے
جس کی وجہ سے امریکی برآمدات کم ہوجائیں گی اورامریکہ کوایک بارپھر1930جیسے معاشی بحران کاسامناکرناپڑسکتاہے ۔ان کاکہناتھاکہ ابھی تک امریکہ کے پاس ایسی کوئی پالیسی نہیں اورنہ ہی اثاثے ہیں جن کی وجہ سے امریکہ کوبڑے معاشی نقصان سے بچایاجاسکے ۔ماہرین کاکہناہے کہ ایک طرف توتارکین وطن کوملک نکالنے امریکہ پرمالی بوجھ کم ہوگاجبکہ دوسری طرف تارکین وطن کوامریکہ سے باہرنکالنے پرامریکہ کوجونقصان ہوگااس کااندازہ ٹرمپ کے خیال میں بھی نہیں ۔ماہرین کاکہناتھاکہ اگرٹرمپ نے تارکین وطن کونکالاتوامریکی برآمدات کم ہوجائیں گی اورچین جوکہ اس وقت دنیامیں ایک ابھرتی معیشت ہے اس کی برآمدات میں اضافہ ہوجائے گاجوامریکہ پرایٹم بم سے حملے سے زیادہ خطرناک ہیں ۔ماہرین کاکہناہے کہ تارکین وطن کوامریکہ سے نکالنے سے سب سے زیادہ فائدہ چین کوہوگااورچین کواس صورت میں مزید اربوں ڈالرزکمانے کاموقع مل جائے گااورامریکہ کی معاشی ترقی کوبڑادھچکالگ جائے گاکیونکہ امریکہ میں غیرممالک کے ساتھ ساتھ امیرممالک کے باشندے بھی غیرقانونی طورپررہائش پذیرہیں جن کی وجہ سے چین کوامریکہ پرسفارتی برتری حاصل ہوجائے گی ۔