ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جنازے پر بمباری کے ہولناک حملے کا ڈراپ سین ۔۔۔سعودی عرب نے بڑا اعتراف کر لیا

datetime 11  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تازہ ترین میڈیا ذرائع کے مطابق صنعا پیش آئے ہولناک واقعہ، جنازے کے اجتماع میں بم حملے کو نجی طور پر تسلیم کر لیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے نجی طور پر تسلیم کیا ہے کہ اس کے اپنے اتحادیوں میں سے ایک کے جہازوں نے صعنا میں جنازے کے اجتماع پر بمباری کی تھی جس میں 140 سے زیادہ افراد مارے گئے۔ دوسری جانب امریکہ حکومت کو خدشہ ہے کہ یمن میں ممکنہ جنگی جرائم میں اس کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد کی حمایت کر رہے ہیں۔ سعودی حکام نے صنعا میں ہونے والے فضائی حملے کی تحقیقات کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ اس میں ریکارڈنگ کا ڈیٹا، عینی شاہدین کے بیانات اور دستیاب فوجی انٹیلیجنس کا جائزہ لیں گے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ آیا جنگی جہاز کے پائلٹ نے اپنے طور پر بمباری کا فیصلہ کیا تھا یا اس کو اعلیٰ کمانڈ کی جانب سے ایسا کرنے کا حکم دیا دیا گیا تھا۔
ایک سعودی اہلکار کے مطابق عوامی سطح پر اس وقت تک بیان نہیں دیا جائے گا جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتی ہیں جس کے طریقۂ کار میں ایک چند دن، چند ہفتے اور کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔ دوسری جانب برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو حاصل ہونے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق امریکی حکومت کے وکلا نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ہو سکتا ہے کہ امریکہ کو شریک جنگ تصور کیا جائے۔ اوباما انتظامیہ نے گذشتہ برس خبردار کیے جانے کے باوجود سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت جاری رکھنے کی منظوری دی تھی۔اگرچہ سعودی عرب نے ابھی تک سرکاری طور پر یمن میں نمازہ جنازہ کے اجتماع پر فضائی حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اس جنگ میں حمایت کا امریکی اصولوں کے تحت دوبارہ جائزہ لے گا۔ امریکہ صدر اوباما نے مارچ 2015 میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد کو لوجسٹک اور انٹیلیجنس مدد فراہم کرنے کی منظوری دی تھی۔ روئٹرز کو معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت حاصل ہونے والی مئی 2015 سے فروری 2016 تک کی دستاویزات کے مطابق امریکی حکومت کو یمن میں شہری ہلاکتوں اور امریکی فوجیوں کو درپیش قانونی مسائل پر تشویش ہے۔ایک دستاویز میں امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک اہلکار نے اکتوبر 2015 کو حقوق انسانی کی تنظیموں کو بتایا ہے کہ ان کے خیال میں اتحادی کی فضائی کارروئیاں بین الاقوامی سطح پر بلاامتیاز نہیں بلکہ یہ سعودی عرب کی عسکری ناتجربہ کاری کی وجہ سے ہیں۔ ہفتے کو یمن کے دارالحکومت صنعا میں ایک جنازے کے اجتماع پر ہونے والے فضائی حملے میں 140 سے زیادہ افراد ہلاک جبکہ 500 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…