پیر‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

فیس بک پر بھارت مخالف پوسٹ شیئرکرنا کشمیری طالب علم کو بھاری پڑ گیا

datetime 28  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راجستھان (این این آئی)بھارتی ریاست راجستھا ن کے ضلع ادے پورمیں ایک پرائیویٹ کالج ٹیکنو انڈیا این جی آر انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں زیر تعلیم کشمیری طالب علم کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اوڑی حملے کے بعد بھارت مخالف پوسٹ شیئر کرنے پر کالج سے معطل اور اسکے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سرینگر سے تعلق رکھنے والے کشمیری طالب علم مدثر رشید جو سول انجینئرنگ کے تھرڈ ائیر کے طالب علم ہیں کو اوڑی حملے کے بعد فیس بک پر کشمیری مجاہد کمانڈر برہان وانی کے بارے میں ایک پوسٹ لکھنے اور شیئر کرنے پر کالج سے معطل کیاگیا اور بعدازاں پولیس نے اسے بغاوت کے مقدمے کے تحت گرفتار بھی کر لیا ہے ۔ہرن مگری پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او چھگن پروہت کے مطابق کالج انتظامیہ کی کایت پر مدثر کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیاگیا ہے ۔ گوردن پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے اسٹوڈنٹس ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد(اے بی وی پی) کے کارکنوں اورہندو طلباء کی تنظیموں نے مدثر کے اس اقدام کے خلاف کالج طلبہ کے ہمراہ احتجاج کیلئے کالج میں مظاہرہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ کالج کے ڈائریکٹر آر ایس ویاس نے کہاہے کہ مدثر کو ابتدائی طور پر سات دنوں کیلئے کالج سے معطل کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدثر پر الزام ہے کہ اس نے اوڑی حملے کے بعد مبینہ طور پربھارت مخالف الفاظ سماجی رابط ویب سائٹ فیس بک پر لکھے اور بعد میں اس کو دوسروں کے ساتھ شئیر بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقع تبھی سامنے آیا جب چند طالب علموں نے یہ معاملہ کالج انتظامیہ کے سامنے لایا جس کے بعد مد ثر کو پولیس کے حوالے کیا گیا۔ ویاس نے کہا کہ کالج میں 15کشمیر طالب علم زیر تعلیم ہے اور مد ثر ان میں سے ایک ہے۔دریں اثنا بھارتی ریاست ہریانہ کے گنگاانسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں زیر تعلیم دو کشمیری طلباء کو ہندو طلبا اور سیکورٹی گارڈز نے بلاوجہ بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ۔ ایک کشمیری طالب علم نے سرینگر سے شائع ہونیوالے ایک اخبار کو ٹیلی فون پر بتایا کہ کالج کے وارڈن نے بھی بعد ازاں کشمیری طلباء کا موقف سنے بغیر انہیں مارا پیٹا۔ مارپیٹ کے سبب ایک طالب علم کی آنکھ اور ہونٹ شدید زخمی ہوئے ۔ یاد رہے کہ بھارتی تعلیمی اداروں میں کشمیری طلباء کو مارپیٹ کانشانہ بنانا معمول بن چکا ہے جبکہ آج تک کسی بھی مجرم ہندو طالب علم کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔

موضوعات:



کالم



آرٹ آف لیونگ


’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…