تہران(این این آئی)ایران کی تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سکریٹری اور پاسداران انقلاب کے سابق کمانڈر محسن رضائی نے کہاہے کہ تہران شام ، بحرین اور یمن میں اپنے حلیفوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا اور ان کی سیاسی اور معنوی سپورٹ جاری رکھے گا۔رضائی نے خبروں کی ایک بین الاقوامی تنظیم کے ساتھ انٹرویو میں زور دے کر کہا کہ سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک خطے میں اس کا رویہ تبدیل نہیں ہو جاتا۔پاسداران انقلاب کے سابق کمانڈر کا کہنا تھا کہ ایران کی سعودی عرب کے ساتھ زمینی سرحد نہیں ملتی اور ہم وہاں اپنی بری افواج نہیں بھیج سکتے تاہم اگر جنگ چھڑی تو ہم فضا اور سمندر کے راستے حملہ کریں گے۔رضائی نے جنگ میں میزائلوں کے استعمال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ (خلیجی ممالک) سمجھتے ہیں کہ وہ ہمارے میزائل نظام کو روک سکتے ہیں تاہم یہ سب غلط تجزیے ہیں۔ ہم جنگ کا ہونا نہیں چاہتے اور صبر کر رہے ہیں ، ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے مواقف پر نظرثانی کریں۔ایران کی تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سکریٹری کے نزدیک عرب ممالک بالخصوص شام ، یمن ، بحرین اور عراق میں ان کے ملک کی مداخلت درحقیقت سعودی عرب کے ساتھ تنازع کے سلسلے میں ہے۔رضائی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران اور عراق کے درمیان جنگ (1980۔1988) عراق کی جانب سے نہیں تھی بلکہ یقیناًیہ سعودی عرب تھا جس نے صدام کو ایران کے ساتھ جنگ کے میں دھکیلا۔