اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مشرق وسطیٰ میں جاری شدید کشیدہ صورت حال اور شام کی طویل ترین خانہ جنگی کی صورت حال پر غور کرنے کے لئے منعقدہ اجلاس میں سعودی عرب نے یہ کہہ کر امریکہ اور روس کو پریشان کر دیا ہے کہ اصل کھیل تو اب شروع ہوگا، لگتا ہے کہ پلان بی پر عمل کرنے کا وقت آگیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق یہ بات سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ویانا میں منعقدہ کانفرنس کے دوران کہی۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے یہ بات بہت پہلے واضح کر دی تھی کہ شامی صدر کے پاس دو ہی راستے ہیں کہ یا تو وہ سیاسی عمل کےذریعے اقتدار سے الگ ہوجائیں یا پھر انہیں طاقت کے ذریعے ہٹایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر سعودی عرب کی درخواستوں پر بین الاقوامی برادری نے کان نہ دھرے تو پھر ہم دیکھیں گے کہ اب اور کیا کیا جا سکتا ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پلان بی پر عمل درآمد ہمیں بہت پہلے کر لینا چاہئے تھا مگر ہم نے سب کو موقع دیا۔
سعودی وزیر خارجہ کی تائید کرتے ہوئے جرمنی کے وزیر خارجہ نے بھی کہا کہ بشار الاسد کو اب اقتدار سے الگ ہو جانا چاہئے کیونکہ ان کی موجودگی میں ملک مسلسل انتشار کا شکار ہے اور ملک میں امن وامان کی بحالی اور بہتر مستقبل کی خاطر انہیں اب اقتدار چھوڑ دینا چاہئے ۔ دوسری جانب امریکہ بھی اس بات سے متفق ہے کہ شامی صدر کو اقتدار چھوڑنا ہو گا۔ لیکن روس ابھی تک شامی صدر کی پشت پناہی کر رہا ہے اور ان کے اقتدار کا حامی ہےاس تمام صورتحال میں سعودی عرب کی جانب سے پلان بی کا اشارہ حالات کو مزید سنگینی کی جانب لے جاتا ہوا دیکھا جا رہا ہے ۔ویانا میں منعقدہ اس امن کانفرنس کا مقصد شامی صورتحال پر تبادلہ خیال کے ساتھ اس کا پر امن حل تلاش کرنا ہے جس کے کئی اجلاس ہونے کے باوجود ابھی تک معاملہ کا کوئی حل تلاش نہیں کیا جا سکا۔
پلان بی پر کام کرنے کا وقت آگیا، اصل کام تو اب شروع ہو گا۔۔۔۔ سعودی عرب نے امریکہ اور روس کو پریشان کر دیا
7
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں