واشنگٹن (این این آئی)مریکا میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے ترک عالم فتح اللہ گولن نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ ترکی کی جانب سے باضابطہ درخواست کے باوجود انھیں بے دخل نہیں کرے گا۔عرب ٹی وی سے انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ امریکہ کی دنیا میں شہرت ایک ایسے ملک کی ہے جو قانون کی حکمرانی کی پاسداری کرتا ہے۔اس لیے مجھے اعتماد ہے کہ وہ مناسب طریق کار کی پیروی کریں گے۔جب ان سے سوال کیا گیاکہ کیا امریکہ ترکی کے دباؤ میں آسکتا ہے تو انھوں نے کہاکہ یقیناً امریکی حکام کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ بھی دھوکے میں آجائیں۔اگرچہ فنی طور پر اس بات کا امکان موجود ہے لیکن میں کوئی نمایاں امکانی واقعہ رونما ہونے کا خیال نہیں کرتا۔فتح اللہ گولن نے انٹرویو میں اپنی خدمت تحریک سے وابستہ لوگوں یا اس سے مشتبہ تعلق کے الزام میں سرکاری ملازمین کے خلاف صدر رجب طیب ایردوان کی حکومت کی تطہیر کے نام پر انتقامی کارروائیوں پر تنقید کی ۔انہوں نے کہاکہ ترکی بیرونی تناظر میں مسلم دنیا میں اپنی بہت زیادہ ساکھ کھو چکا ہے۔اس کوشش اور اس کے بعد کیے جانے والے اقدامات کا کچھ فائدہ نہیں ہوا لیکن تطہیر کا عمل جاری ہے اور جب تک یہ جاری رہتا ہے وہ (ترک ارباب اقتدار) دنیا سے کسی قسم کی ہمدردی حاصل نہیں کرسکیں گے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا ترکی میں جاری اس صورت حال کا کوئی حل بھی ہے تو اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ مزید تنہائی سے ملک اپنے ہمسایوں میں بھی الگ تھلگ ہو کر رہ جائے گا۔جہاں تک صورت حال کے حل کا تعلق ہے تو میرے خیال میں جب ترکی کی تنہائی دنیا میں ایک خاص سطح پر پہنچ جائے گی اور جب نیٹو یا یورپی یونین کی جانب سے بعض اقدامات کیے جائیں گے تو شاید اس سے تصویر تبدیل ہوسکے یا انھیں جب اپنی ہی جماعت میں تقسیم کا تجربہ ہو اور جب جماعت کے اندر سے ہی کچھ لوگ جو کچھ رونما ہورہا ہے،اس کے خلاف بول پڑیں تو شاید وہ جبر واستبداد سے باز آ جائیں۔اوباما انتظامیہ نے کہاہے کہ امریکی محکمہ انصاف گولن پر الزامات کی تحقیق کے لیے ٹیم ترکی بھیجے گا۔ترکی کا الزام ہے کہ گزشتہ ماہ ناکام فوجی بغاوت کے پس پردہ فتح اللہ گولن کا ہاتھ ہے اور اس نے واشنگٹن سے مطالبہ کر رکھا ہے کہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کیا جائے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترکی نے امریکہ سے فتح اللہ گولن کو اس کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ترکی کا الزام ہے کہ ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے گولن کا ہاتھ ہے۔اوباما انتظامیہ کے مطابق ترکی کی جانب سے مذہبی رہنما فتح اللہ گولن پر عائد کیے گئے الزامات کا جائزہ لینے کے لیے محکمہ انصاف جلد ہی ایک ٹیم ترکی بھیجے گا ۔ترکی کا الزام ہے کہ گزشتہ ماہ ناکام فوجی بغاوت کے پس پردہ فتح اللہ گولن کا ہاتھ ہے اور اس نے واشنگٹن سے مطالبہ کر رکھا ہے کہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کیا جائے ۔