جدہ (این این آئی)سعودی عرب کے ادارہ برائے تحقیقات اور پبلک استغاثہ (بیورو آف انوسٹی گیشن اینڈ پبلک پراسیکیوشن)نے گذشتہ سال ستمبر میں مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے تعمیراتی کام کے دوران ایک بڑی کرین کے گرنے کے واقعے میں کسی قسم کے مجرمانہ محرک کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ اس محکمے کی جانب سے جدہ میں قائم عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات میں اس جواز کو بھی مسترد کردیا گیا ہے کہ 1300 ٹن وزنی کرین کا حادثہ شدید آندھی اور طوفان کی وجہ سے پیش آیا تھا۔اس افسوس ناک سانحے میں سیکڑوں عازمین حج وعمرہ شہید اور زخمی ہوگئے تھے۔البتہ تحقیقاتی بیورو کا کہناتھا کہ کرین کو غلط انداز میں نصب کیا گیا تھا اور وہ اسی وجہ سے 80 کلومیٹر کی رفتار سے آنے والی تیز آندھی میں اپنا بوجھ نہ سہار سکی اور مسجد الحرام کے ایک حصے میں عبادت میں مصروف لوگوں پر گر پڑی تھی۔بیورو نے کہا کہ کرین کو بنانے والی کمپنی کی جانب سے اس کو چلانے کے لیے وضع کردہ ہدایاتی کتابچے میں درج ہدایات کو یکسر نظر انداز کیا گیا تھا اور ان کے برعکس کرین کو نصب کیا گیا تھا۔بیورو کے مطابق کرین کا دایاں بازو حادثے کے وقت 85 ڈگری کے زاویے پر تھا اور یہ غلط تھا۔ ہدایاتی کتابچے کے مطابق کرین کا دایاں بازوں اس کے زیر استعمال نہ ہونے اور خراب موسم کی صورت میں نیچے ہونا چاہیے تھا۔
بیورو نے اس واقعے میں ملوث ایک تارک وطن کے خلاف الگ سے کیس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ شخص حادثے کے بعد سعودی عرب سے فرار ہوچکا ہے۔اس لیے ادارے نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ اس کو واپس لایا جائے۔سعودی وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق کرین کو چلانے کے ذمے دار مصری انجینیر نے مسجد الحرام سے کرین کو ہٹانے کے لیے وزارت کی بار بار کی درخواستوں کو سیدھے سبھاؤ مسترد کردیا تھا حالانکہ کرین قریباً گذشتہ دس ماہ سے زیر استعمال نہیں تھی۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی اور استغاثہ بیورو نے 80 سے زیادہ انجینیروں اور ٹیکنیشنوں سے پوچھ تاچھ کی ہے اور متعدد رپورٹس کا جائزہ لیا ہے۔ان میں کرین کی مرمت اور حفاظتی طریق کار سے متعلق رپورٹ بھی شامل تھی۔
”مسجد الحرام کرین سانحہ“حادثہ کیوں پیش آیا ؟ فرار ہونے والا شخص کون تھا ؟سعودی عرب نے باضابطہ بیان جاری کر دیا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں