نیویارک(این این آئی) ذہنی معذوری کے شکار 12 سالہ مسلم طالب علم سے نیویارک کے ایک اسکول میں زبردستی داعش کی اطاعت قبول کروانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پاکستانی نڑاد امریکی شہری نشوان اوپل کے والدین کا دعویٰ ہے کہ اسکول انتظامیہ نے زبردستی ان کے بچے سے اس بات کا اعتراف کروایا کہ وہ دہشتگرد ہے۔متاثرہ خاندان نے اسکول پر 5 کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا ہے اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کے بچے کو اسکول کے دیگر طالب علم ‘دہشتگرد’ کہتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ وہ اب کہاں دھماکا کرنے والا ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ نشوان اوپل ذہنی طور پر بہت سی باتیں سمجھنے سے قاصر ہے اور 7ویں جماعت کا طالب علم ہے۔نشوان کے والدین کا موقف ہے کہ جب ساتھی طالب علموں نے اس سے پوچھا کہ اس کا اگلا منصوبہ کیا ہے تو نشوان نے کہہ دیا کہ وہ اسکول کے باہر لگی جالی کو دھماکے سے اڑا دے گا۔یہ سنتے ہی اسکول انتظامیہ نشوان پر ٹوٹ پڑی اور انہوں نے اسے اعتراف کرنے کا کہا کہ وہ شدت پسند تنظیم داعش کا رکن ہے اور اس حوالے سے اعترافی بیان پر بھی زبردستی دستخط لے لیے۔بعد ازاں اسکول انتظامیہ نے پولیس کو طلب کرلیا جنہوں نے نشوان کے گھر کی بھی تلاشی لی۔ایسٹ آئس لپ یونین فری اسکول نے معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ سے واقعے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔واضح رہے کہ ماضی میں بھی مسلمان طالب علموں کے ساتھ اس طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں۔