اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)تاجکستان میں مساجد کو ہوٹلوں اور تفریحی مراکز میں تبدیل کیا جانے لگامسلمان اکثریت والی وسطی ایشیائی ریاست تاجکستان میں حال ہی میں اسلامی نام رکھنے اور حجاب پر پابندی کے بعد مساجد کو بند کیے جانے کی ایک نئی مہم شروع ہو گئی ہے۔ اس مہم کا آغاز ’’خوجاند ‘‘ شہر کی مقامی حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے جس میں مساجد کو قہوہ خانوں ، سلائی کڑھائی سکھانے اور بچوں کے کھیل کود کے مراکز میں تبدیل کیا جارہا ہے۔رپورٹ کے مطابق خوجاند شہر کے میئر نے بتایا کہ انہوں نے ان مساجد کو سلائی کڑھائی کے مراکز میں تبدیل کرنا شروع کیا ہے جو حکومت کی اجازت کے بغیر تعمیر کی گئی ہیں اور شہر کی وہ تمام مساجد جو 100 مربع میٹر پر بنائی گئی ہیں بندکی جارہی ہیں ، چیئرمین بلدیہ نے شہر کے علما کرام اور مساجد کے خطباء4 کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں اسلامی شریعت کے اصولوں کے بارے میں جاہل مطلق قرار دیا۔ یادرہے کہ تاجکستان کے خوجاند شہر میں 45 مساجد ہیں جن میں سے 5 بڑی مساجد اور دیگر چھوٹی ہیں۔ مسلم اکثریتی ملک میں کل رجسٹرڈ مساجد کی تعداد چار ہزار سے زیادہ ہے۔