جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

ایک ہی ادارے کے طالب علم ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، عمران خان اور من موہن سنگھ، ادارے کا پاکستان سمیت دیگر ایشائی ممالک کیلئے بڑے اقدام کا فیصلہ

datetime 3  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر کی بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہونے والی برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں ایشیائی طالب علموں کی تعداد میں تیزی سے کمی آنے لگی ۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کا شمار دنیا بھر کی بہترین یونیورسٹیوں میں کیا جاتا ہے لیکن گذشتہ چند برسوں میں یہاں داخلہ لینے والے ایشیائی طالب علموں کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی ہے۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اوکسفرڈ میں ایشیائی طالب علموں کی تعداد اتنی نہیں ہے جتنی ہونی چاہیے۔یہی وجہ ہے کہ یونیورسٹی نے پاکستانی اور بنگلہ دیشی نژاد برطانوی طالب علموں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ایک پروگرام متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ڈاکٹر ثمینہ خان اکسفرڈ میں انڈرگریجویٹ ایڈمیشنز اینڈ آٹ ریچ کی ڈائریکٹر ہیں اور انھوں نے سکول کے بچوں کے ایک گروپ کو یونیورسٹی کا دورہ کروایا۔یہ دورہ یونیورسٹی کی جانب سے ان طالب علموں کی توجہ حاصل کی کرنے کی کوشش تھا جو عام طور پر اکسفرڈ میں داخلہ لینے کے بارے میں نہیں سوچتے۔وہ کہتی ہیں: ہر جگہ قابلیت موجود ہوتے ہیں۔ آپ کس میں دلچسپی رکھتے ہیں اس کو حاصل کرنے کے متعلق ہے۔یونیورسٹی میں پاکستانی، بنگلہ دیشی اور انڈین نژاد انڈرگریجویٹس طالب علموں کی تعداد برطانیہ کے سفید فام طالب علموں کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہے۔ 2015 میں انڈرگریجویٹ داخلوں کی شرح25 فیصد کے مقابلے 2۔11 فیصد رہی ہے۔ثمینہ خان کا کہنا ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے ایشین طالب علم انجینیئرنگ اور میڈیسن کی جانب زیادہ رجحان رکھتے ہیں۔وہ تسلیم کرتی ہیں یونیورسٹی کی ساکھ کو لوگوں کے ذہنوں میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔آکسفورڈڈ یونیورسٹی جنوبی ایشیا میں خاصی معروف ہے اور اس کی وجہ صرف یہی نہیں ہے کہ سابق پاکستانی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو، ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو، کرکٹر اور سیاستدان عمران خان، سابق انڈین وزیراعظم من موہن سنگھ اور ادیب وکرم سیٹھ کا یہاں سے تعلیم یافتہ ہیں۔اوکسفرڈ میں سیاہ فام اور نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد 25 فیصد ہے اگر ان میں بین الاقوامی طالب اور پوسٹ گریجویٹس بھی شامل کرلیا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…