واشنگٹن(این این آئی)متعدد عالمی لیڈروں نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور ان کی حکومت پر زوردیا ہے کہ وہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد تطہیر کے عمل کے دوران قانون کی حکمرانی کا احترام کریں،ترک حکومت نے اقتدار پر قبضے کی سازش میں ملوّث ہونے کے الزام میں فوج ،پولیس اور دوسرے محکموں کے اہلکاروں اور افسروں کی برطرفیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اب تک ہزاروں سرکاری عہدے داروں کو فارغ خطی دی جاچکی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا مغرینی نے ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ ملک (ترکی) کو بنیادی حقوق اور قانون کی حکمرانی سے دور لے جانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔اس معاملے میں ہم کڑی نگرانی کریں گے۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی کو اپنے جمہوری اداروں اور قانون کی حکمرانی کے اعلیٰ معیارات کو برقرار رکھنا چاہیے۔انھوں نے حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش میں ملوث اہلکاروں کو پکڑنے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سے ماورا اقدامات پر انتباہ کرتے ہیں۔معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹنبرگ نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور اس کے بعد ایک بیان میں ترکی پر زوردیا ہے کہ وہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد اتحاد کے کسی بھی دوسرے ملک کی طرح قانون کی حکمرانی اور جمہوریت ،جمہوری اداروں ،آئین اور بنیادی آزادیوں کا مکمل احترام کرے۔جرمن چانسلر اینجیلا میرکل نے صدر ایردوآن پر واضح کیا ہے کہ ان کا ملک ترکی میں پھانسی کی سزا کی بحالی کا شدید مخالف ہے۔جرمن حکومت کی ایک خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ ترک صدر فوجی بغاوت کی سازش کے ذمے داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے سزائے موت کی بحالی کے خواہاں ہے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو ترکی یورپی یونین کا رکن نہیں بن سکے گا۔برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے پارلیمان (دارالعوام) میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ بہت جلد صدر ایردوآن سے بات کرنے کی خواہاں ہیں۔ہم ترکی کے آئین کی مکمل پاسداری کا مطالبہ کرتے ہیں اوروہاں قانون کی حکمرانی برقرار رہنی چاہیے۔