واشنگٹن(این این آئی)وائٹ ہاؤس کے ترجمان ارنسٹ نے کہا ہے کہ تاحال ہمیں ترکی کی طرف سے باغی رہنماء فتح اللہ گولن کی ترکی کو حوالگی کا مطالبہ نہیں کیاگیا جبکہ کیاگیا تو ہم اس کا بغورجائزہ لیں گے ،میڈیارپورٹس کے مطابق منگل کو ارنسٹ نے اپنی معمول کی پریس کانفرنس میں گولین کی واپسی سے متعلق سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے مطالبات پر ہم نے عام طور پر رائے عامہ کے سامنے بحث نہیں کی۔انہوں نے کہاکہ گولین سے متعلق ترک حکومت کی طرف سے ہمیں کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ اگر ایسی کوئی درخواست موصول ہوتی ہے تو ہم، 30 سال قبل امریکہ اور ترکی کے درمیان طے پانے والے مجرمین کی واپسی اور سزا کے دو طرفہ معاہدے کے دائرہ کار میں اس کا جائزہ لیں گے۔ ارنسٹ نے کہا کہ واپسی کے فیصلے میں سب سے پہلے جرم کے مذکورہ معاہدے کے دائرہ کار میں ہونے یا نہ ہونے کا جائزہ لیا جائے گا، بعد ازاں امریکہ کی وزارت خارجہ اور وزارت انصاف ضروری دلائل کے موجود ہونے یا نہ ہونے کا مشترکہ جائزہ لیں گی۔وائٹ ہاوس کے ترجمان نے امریکہ کے گولین کو پناہ گاہ مہیا کرنے سے متعلق دعوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے اس وقت تک ہمیں واپسی کی کوئی طلب ہی موصول نہیں ہوئی۔