سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی ریاستی دہشتگردی کی تازہ کارروائی کے نتیجے میں ضلع پونچھ میں مزید تین کشمیری شہید ہوگئے ٗ گزشتہ روز فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے مزید تین شہری بھی چل بسے ٗ شہداء کی تعداد 46ہوگئی ٗ بھارتی پولیس نے اخبارات کے دفاترپر چھاپے مار کر لاکھوں کاپیاں ضبط کریں ٗ پرنٹنگ پریسیں سیل کر دی گئی ٗ وادی میں پاکستانی چینل پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ٗفون اور انٹر نیٹ بھی معطل رہی ٗ کرفیو کے باوجود شہری بھارتی فورسز کی دہشتگردی کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ٗ بھارتی فورسز نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے گولے داغے ٗ مظاہروں کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ٗ حریت رہنما سید علی گیلانی ٗ میر واعظ عمر فاروق ٗ یاسین ملک سمیت درجنوں قائدین گھروں میں نظر بند رہے ۔تفصیلات کے مطابق بھارتی فورسز کی ریاستی دہشتگردی کی تازہ کارروائیوں میں ضلع پونچھ کے علاقے ساؤجیاں میں مزید تین کشمیری مجاہدین شہید ہوگئے جس کے بعد شہداء کی تعداد 43ہوگئی ٗنامعلوم افراد کے حملے میں پولیس اہلکار مارا گیا ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں رواں ماہ کی آٹھ تاریخ کو حزب المجاہدین کے صف اول کے کمانڈر برہان مظفر وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعدانتفادہ شروع ہوا تھا۔ بھارتی فورسز نے ضلع کپواڑہ کے علاقے لولاب میں ٹانگی بل کھرمیال کے مقام پر مشتاق احمد گنانی جبکہ کولگام کے علاقے یاری پورہ میں سائر احمد کمہارنامی نوجوانوں کو مظاہرین پر فائرنگ کرکے شہید کیا رواں ہفتے کے آغاز میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا سرینگر کے علاقے بٹہ مالو کا رہائشی نوجوان ہلال احمد ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ ان تازہ شہادتوں سے اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کو 43ہو گئی ٗ بھارتی فورسز کی طرف سے پر امن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ پیلٹ اور آنسو گیس کے گولوں کی بوچھاڑسے اب تک خواتین اور بچوں سمیت 25سو سے زائد کشمیری زخمی ہو چکے ہیں۔ پیلٹ لگنے سے 120سے زائد افراد کی آنکھیں بری طرح سے زخمی ہو گئی ہیں اور ان میں سے متعدد بینائی سے محروم ہو گئے ہیں۔ ضلع کپواڑہ کے علاقے ڈرگمولہ میں مظاہرین نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ بھارتی فوج نے ایک جنگی ہیلی کاپٹر سے بھی ان پر فائرنگ کی اور گولے داغے جبکہ فوجیوں نے ایک گاڑی پر دھاو ا بول کرزخمیوں کو علاج معالجے کے لیے سرینگر لیجانے والوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ادھر کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے ہفتے کو مسلسل آٹھویں روز بھی علاقے میں کرفیو اور دیگر پابندیوں کا نفاذ جاری رہا جسکا مقصد لوگوں کو بے گناہ لوگوں کے قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہروں سے روکنا ہے ۔ عالمی برادری کو علاقے کی ابتر صورتحال اور بھارتی ریاستی دہشت سے بے خبر رکھنے کے لیے مقبوضہ علاقے میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز ٗ کیبل چینلز کی نشریات بھی بند کر دی گئی ہیں ۔انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آغا سید حسن الموسوی الصفوی، محمد اشرف صحرائی ، نعیم احمد خان ، شاہد الاسلام، الطاف احمد شاہ، جاوید احمد میر، مختار احمد وازہ، ظفر اکبر بٹ، قاضی یاسر ، ایاز اکبر اور اور دیگر حریت رہنماؤں کو مظاہروں کی قیادت سے روکنے کیلئے مسلسل گھروں اورتھانوں میں نظر بند کر رکھا ہے۔ ادھر ضلع کولگام کے علاقے یاری پورہ میں نامعلوم افراد نے پولیس سٹیشن میں گرینیڈ داغا اور فائرنگ کی جس سے ایک اہلکار ہلاک ٗ دیگر چھ زخمی ہو گئے۔ادھر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے اخبارات کے دفاتر پر چھاپے مار کر اخبارات کی لاکھوں کاپیاں ضبط کر لیں ٗسرینگر میں ایک بڑے پرنٹنگ پریس کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب سرینگرمیں انگریزی اخبار گریٹر کشمیر کے دفتر میں داخل ہو گئی اور ملازمین کو کام بند کرنے کا حکم دیا۔ انٹرنیٹ پر موجود گریٹر کشمیر کی رپوٹ کے مطابق بھارتی پولیس نے اس کے تین ملازم گرفتار بھی کرلیے جبکہ کشمیر العظمیٰ کی پچاس ہزار کاپیاں ضبط کر لیں جبکہ گریٹر کشمیرکی پرنٹنگ پلیٹوں کی توڑ پھوڑ کی تاہم دارہ پہلے ہی اخبار کا ان لائن ایڈشن اپ لوکر چکا تھا۔کے ٹی پریس کے مالک راجہ محی الدین کے مطابق انکا پریس بھی بند کر دیا گیا جبکہ پلیٹوں سمیت دیگر پرنٹنگ سامان ضبط کر لیا تھا۔ کے ٹی پریس میں آٹھ مختلف اخبارات چھپتے ہیں۔پولیس نے انگریزی روزناموں رائنزنگ کشمیر اور کشمیر ریڈر اور اردو اخبارات سرینگر ٹائمز اور آفتاب کی بھی ہزاروں کاپیاں ضبط کر لیں دوسری جانب مقبوضہ وادی میں پاکستانی چینلز کی نشریات بند کر دی گئی ٗ قابض فوج نے اخبار گریٹر کشمیر کے دفتر پر چھاپے میں تین ملازمین حراست میں لے لیے گئے ٗدوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی کے باعث خوراک اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی