برلن(این این آئی)جرمنی آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں کمی کے باوجود جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ 2016 میں جرمنی آنے والے پناہ گزینوں کی مجموعی تعداد کتنی ہو گی۔ گزشتہ برس تقریبا 1.1 ملین افراد نے جرمنی میں پناہ کے لیے درخواستیں جمع کرائی تھیں۔رواں سال کے دوران پاکستانیوں،افغانیوں اورعراقی شہریوں سمیت ایک لاکھ ایسے افراد ملک بدر کر دیے جائیں گے یا وہ خود ہی واپس اپنے ممالک کو چلے جائیں گے، جن کی پناہ کی درخواستیں رد ہو چکی ہیں۔ گزشتہ برس ایسے افراد کی تعداد 59 ہزار بتائی گئی تھی،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن وزیر داخلہ نے برلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ترکی اور یورپی یونین کے مابین طے پانے والی ڈیل پر ابھی تک عملدرآمد ہو رہا ہے۔ لیکن میں ضمانت نہیں دے سکتا کہ آئندہ مہینوں میں بھی صورتحال ایسی ہی رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلقان کے راستوں کی صورتحال مزید بگڑ بھی سکتی ہے۔تھوماس ڈے میزیئر کے مطابق شمالی افریقہ سے اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی رجسٹریشن کا عمل بھی بہتر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اطالوی حکام اب وہاں پہنچنے والے تارکین وطن کو آگے دیگر یورپی ممالک روانہ کرنے کے بجائے ان کی مؤثر طریقے سے رجسٹریشن کر رہے ہیں۔ڈے میزیئر کے مطابق رواں سال کے دوران پاکستانیوں،افغانیوں اورعراقی شہریوں سمیت ایک لاکھ ایسے افراد ملک بدر کر دیے جائیں گے یا وہ خود ہی واپس اپنے ممالک کو چلے جائیں گے، جن کی پناہ کی درخواستیں رد ہو چکی ہیں۔ گزشتہ برس ایسے افراد کی تعداد 59 ہزار بتائی گئی تھی۔