واشنگٹن(این این آئی) ڈیموکریٹک پارٹی نے امریکا کے صدارتی انتخابات کے لیے اپنے منشور کا اعلان کردیا، جس کے مطابق نئی ڈیموکریٹک انتظامیہ افغان امن عمل مذاکرات اور پاکستان پردہشت گردوں کے خلاف مزید اقدامات کرنے پر زور دیتی رہے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا میں اس منشور کی پارٹی پلیٹ فارم کہا جاتا ہے، جس کے مطابق اگر ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کامیاب ہوگئیں تو وہ موجودہ امریکی صدر براک اومابا کی جنوبی ایشیا کے حوالے سے خارجہ پالیسی کو جاری رکھیں گی۔امریکا میں نئے صدر کا انتخاب رواں سال 8 نومبر کو ہوگا جس میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن اور ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی الیکشن میں حصہ لیں گے۔منشور کے مطابق آئندہ آنے والی ڈیموکریٹک انتظامیہ پاکستان سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے ڈو مور کا مطالبہ اوربھارت کے ساتھ قریبی اسٹریٹجک پارٹنر شپ پر زور دیتی رہے گی۔ڈیموکریٹک پارٹی نے عہد کیا ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ طویل مدت کی اسٹریٹجک پارٹنر شپ کے لیے سرمایہ کاری کرے گی، منشور میں ہندوستان کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت، متنوع قوم اور طاقتور ملک کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ڈیموکریٹک پارٹی اپنے صدر براک اوباما کی خارجہ پالیسی کی پیروی کرتے ہوئے افغانستان کے ساتھ تعاون اور نیٹو اتحادی افواج کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی.دوسری جانب ریپبلکنز نے اب تک اپنا منشور جاری نہیں کیا لیکن ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پاکستان پر اپنی سرزمین پر افغان طالبان کی پناہ گاہوں کو تباہ کرنے پرمزید دباؤ ڈالیں گے۔دوسری جانب ان کی حکومت صدر اومابا کے افغانستان میں اتحادی فورسز کو محدود کرنے کے فیصلے کی بھی مکمل حمایت کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو بم دھماکوں کی منصوبے بندی کے لیے ہماری سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ڈیموکریٹک پارٹی نے شدت پسند تنظیم داعش کو جڑ سے ختم کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے، جبکہ اس نے شام کی مخالف جماعتوں، عالمی برادری اور امریکی کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر مذاکرات کرنے کا بھی ارادہ ظاہر کیا ہے تاکہ شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ کیا جاسکے۔ڈیموکریٹک پارٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کے حوالے سے نفرت انگیز بیانات کو بھی مسترد کردیا کیونکہ ٹرمپ کے بیانات مذہبی آزادی کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں اور مذہبی آزادی کا تحفظ ہمارے ملک کی بنیاد ہے۔