بغداد(این این آئی)عراقی شہر بصرہ میں درجہ حرارت 49ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا جبکہ عدم ادائیگی کی وجہ سے پورے شہر کی بجلی کو بھی بند کردیاگیا،امریکی میڈیا کے مطابق بصرہ کوایک عشرے سے ترکی کے رینٹل پاورپلانٹس سے بجلی دی جا رہی ہے جو سمندر میں کھڑے ہیں۔ بصرہ کی مقامی حکومت عراقی تیل انڈسٹری کا مرکز ہونے کے باوجود اپنے پاور پلانٹس نہیں چلاتی اور نہ ہی شہر کی حدود سے نکلنے والے تیل کے متعلق آج تک کوئی ازخود فیصلہ کر سکی ہے۔ شہر کو بجلی کی فراہمی اور تیل نکالنے اور فروخت کرنے کا کام آج تک عراق کی مرکزی حکومت ہی کرتی آئی ہے۔ لہٰذا کارکے کو ادائیگی نہ کرنے اور بصرہ کی بجلی منقطع ہونے کی ذمہ دار بغداد پر عائد ہوتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بصرہ کو دی جانے والی بجلی کی مد میں بغداد کارکے کا ساڑھے 8کروڑ ڈالر کا نادہندہ ہے جس پر کارکے نے گزشتہ پیر کے روز سے شہر کی بجلی بند کر رکھی ہے۔ ان پاورپلانٹس کے علاوہ بصرہ کو ایران سے بھی بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ گزشتہ سال ایران نے بھی 70کروڑ ڈالر کی رقم واجب الادا ہونے پر بصرہ کی بجلی منقطع کر دی تھی جس پر بغداد حکومت کے ایک وفد نے تہران جا کر ایرانی حکام سے مذاکرات کیے جس کے بعد بجلی بحال کر دی گئی تھی۔