نئی دہلی (آئی این پی)بھارت میں ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون کے ساتھ سیلفی لینے پر نیشن کونسل آف وومن کی ایک اہلکار سمیا گجرار کو اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑ گیا۔واٹس ایپ پر سامنے آنے والی سلیفیاں اس وقت لی گئی تھیں جب راجھستان کمیشن فار وومن کی ممبران ریپ کی نشانہ بننے والی خاتون سے بدھ کے روز ملاقات کر رہی تھیں۔اس خاتون نے رپورٹ دائر کی تھی کہ اس کے خاوند اور دو رشتہ داروں نے اسے مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ جب کہ 51 ہزار روپے جہیز نہ دینے پر اس کے ماتھے اور ہاتھوں پر تضحیک آمیز چیزیں بنائیں۔سمیہ گجرار نے جو کہ اب مستعفی ہو چکی ہیں، مسکراتے ہوئے اس خاتون کے ساتھ سیلفی بنائی تھی۔تصاویر میں گجرار کے ہاتھ میں ٹیبلٹ دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ یہ بھی کہ کمیشن کی چئیر پرسن سمن شرما، ریپ کی شکار خاتون کا ہاتھ پکڑے دیکھی جا سکتی ہیں۔ شاید ایسا انھوں نے ان کے ہاتھ پر بنے تضحیک آمیز ٹیٹو دکھانے کے لیے کیا تھا۔ڈاکٹر ایس آر قریشی کا کہنا تھا کہ ریپ کا نشانہ بنانے والی خاتون سے سیلفی لینا اور وہ بپی مسکرا کر، بے حسی ہے اور اوپر سے اس عمل کا دفاع کرنا بھی۔گجرار نے اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خاتون کیمرے کے بارے میں جاننا چاہتی تھی اور سیلفی لینے کی وجہ یہ تھی کہ یہ خاتون ریلکس ہو جائے۔لیکن اس خاتون کے ساتھ لی گئی سلفیوں نے انڈیا میں سوشل میڈیا پر کہرام برپا کر دیا۔ خصوصا اس لیے بھی کیونکہ انڈیا میں ریپ کا شکار بننے والے لوگوں کی نشاندہی کرنا ممنوع ہے۔اس واقعے کے بعد احتجاج بڑھتے ہی مس گجرار نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا لیکن وہ پھر بھی سیلفی لینے کا دفاع کرتی رہیں۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق انڈیا میں جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 2012 میں دہلی میں ایک سٹوڈنٹ کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعے سے شدید احتجاج اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے نئے قوانین بنانے کے مطالبات سامنے آئے تھے۔ سیلفی ود ریپ سروائر نامی ہیش ٹیگ کا استعمال کچھ لوگوں نے اس طرف توجہ دلانے کے لیے کیا کہ ریپ کا شکار خاتون کے ساتھ سیلفی لینا معاشرے میں موجود ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔