بڈاپسٹ(این این آئی)ہنگری کی ایک عدالت نے گزشتہ برس غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والے دس مہاجرین کو سزائیں سنا دیں۔ یہ مہاجرین ستمبر 2015ء میں سرحدی محافظوں کے ساتھ ایک مبینہ جھڑپ کے بعد سربیا سے ہنگری میں داخل ہوئے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ہنگری میں اس طرح مہاجرین کو سزا سنائے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ حال ہی میں ہنگری میں ایک نیا قانون منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت غیر قانونی طور پر ملکی سرحد عبور کرنا قابل سزا جرم قرار دے دیا گیا تھا۔ اس جرم کی سزا ایک تا پانچ برس سزائے قید رکھی گئی ہے۔ عدالتی حکام کے مطابق نو مہاجرین کو ایک ایک سال کی سزائے قید سنائی گئی لیکن جج نے اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے انہیں رہا کر دیا۔ ان مہاجرین کی رہائی کی وجہ یہ بھی تھی کہ وہ گزشتہ برس ستمبر سے حراست میں ہی تھے۔ایک مہاجر کو تین برس کی سزائے قید سنائی گئی ہے، جو ابھی تک جیل میں ہے۔ اس پر الزام تھا کہ وہ نہ صرف غیر قانونی طور پر ہنگری میں داخل ہوا بلکہ اس نے لاؤڈ اسپیکر پر دیگر مہاجرین کو سرحد عبور کرنے کے لیے ہدایات بھی جاری کی تھیں۔عدالتی فیصلے کے مطابق ان مہاجرین نے ہنگری اور یورپی یونین کی طرف سے سرحدوں کی مؤثر نگرانی نہ کر سکنے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہنگری میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی، جو ایک جرم ہے۔بتایا گیا ہے کہ ان مہاجرین کی سزا ختم ہونے کے بعد انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا جبکہ ان کے کئی سالوں تک دوبارہ اس یورپی ملک میں داخل ہونے پر بھی پابندی ہو گی۔دوسری طرف وکیل صفائی نے کہا ہے کہ یہ مہاجرین مجرم نہیں بلکہ عینی شاہد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں کہ یہی مہاجرین ہنگری کی سرحدی پولیس کیساتھ جھڑپوں میں شامل تھے۔