ریاض(این این آئی) گزشتہ سال حج کے دوران بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں 2000سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد رواں سال حج کیلئے جانے والے عازمین کو الیکٹرونکس حفاظتی بریسلیٹ پہننا ہوں گے۔عرب نیوز اور سعودی گزٹ کے مطابق اس طرح کے اعلیٰ حفاظتی اقدامات سے حکام کو لوگوں دیکھ بھال اور ان کو شناخت کرنے میں مدد ملے گی۔گزشتہ سال 24 ستمبر کو منیٰ کے مقام پر بھگدڑ مچنے سے کم از کم دو ہزار 297 زائرین ہلاک ہو گئے تھے اور ان میں سے متعدد کو شناخت کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھاتاہم سعودی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 769 تھی اور یہ حج کے دوران اب تک پیش آنے والا سب سے بدترین حادثہ ہے۔یہ بریسلیٹ واٹر پروف ہو گا جو ایک جی پی ایس لوکیشن سسٹم سے منسلک ہو گا اور ہر حاجی کا پتہ اور طبی ریکارڈ سمیت دیگر تمام ذاتی معلومات کو محفوظ رکھے گا۔ولی عہد اور وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نائف نے گزشتہ سال بھگدڑ مچنے کے بعد فوری طور پر واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا تھا لیکن ابھی تک تحقیقات کے بارے میں کچھ پتہ نہ چل سکایہ حادثہ منیٰ میں اس وقت پیش آیا تھا جب حاجی جمرات پر کنکر پھینکنے کیلئے شارع نمبر 204 اور 223 کے سنگم پر موجود تھے اور اس دوران ایک ہجوم پلٹ کر واپس آیا اور پھر بھگدڑ مچ گئی۔بھگدڑ مچنے کے حادثے سے چند دن قبل تیز آندھی چلنے سے مسجد الحرام میں کرین گر گئی تھی جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔